باجوڑ ایجنسی: خواتین کی فون کالز پر پابندی عائد کر دی گئی
باجوڑ میں خواتین پر ٹیلی فون کال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے بصورت دیگر ان پر جُرمانہ عائد کیا جائے گا۔
گرینڈ جرگے کی جانب سے مقامی خواتین پر پابندی عائد کی گئی کہ وہ ایف ایم ریڈیو کو ٹیلی فون نہیں کریں گی اور ساتھ ہی خبردار کیا گیا کہ اگر کسی خاتون نے ٹیلی فون کیا تو اُس کو دس ہزار روپے جُرمانہ کیا جائے گا۔
یہ گرینڈ جرگہ سیوئی ڈم جوہڑ میں منعقد ہوا۔ اس گرینڈ جرگے میں اقوام بڑوز، اوریازی اور برم کازی کے مشران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تحصیل وڑ ماموند کے قبائلی عمائدین نے خواتین کے شہری سہولت مرکز جانے پر بھی پابندی عائد کردی۔ گرینڈ جرگے میں واضح طور پر کہا گیا کہ صدائے امن پروگرام علاقہ لرخلوزو میں پیسے دینے کے طریقہ کار کے خلاف ہے۔
علاوہ ازیں گرینڈ جرگے نے منشیات فروشوں کو بھی دو ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی اور کہا کہ منشیات فروش رضاکارانہ طور پر اپنا کاروبار ختم کردیں۔ باجوڑ میں منعقدہ گرینڈ جرگے نے فیصلہ کیا کہ آئندہ دو ہفتے بعد منشیات فروشوں کے خلاف لشکر کشی کی جائے گی۔ گرینڈ جرگے میں کیے جانے والے فیصلوں سے متعلق کہا گیا کہ یہ تمام فیصلے امن و امان کی بحالی کے لیے کیے گئے ہیں۔
باجوڑ ایجنسی میں خواتین کی ٹیلی فون کالز پر عائد پابندی کے فیصلے پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو سال قبل بائلی علاقے باجوڑ میں کم از کم بیس خواتین کو لیویز فورس میں بھرتی کرانے کا پہلی مرتبہ فیصلہ کیا تھا اور ساتھ ہی خواتین کی تعلیم کی ضرورت و اہمیت پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی شرح پاکستان کے دوسری جگہوں کے مقابلے میں باجوڑ اور باقی سابق فاٹا میں بہت کم تھی، تاہم اب وہاں خواتین پر فون کالز سننے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی جس کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
Comments are closed on this story.