چیف جسٹس گلزار احمد نے اسٹیل مل بند کرنے کا عندیہ دے دیا
اسلام آباد:اسٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس میں چیف جسٹس گلزار احمد نے اسٹیل مل بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کی ترقیوں سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی غلط کام نہیں ہوسکتا، کیا حکومت نے اسٹیل مل انتظامیہ کیخلاف کارروائی کی؟ اسٹیل ملز انتظامیہ اور افسران قومی خزانے پر بوجھ ہیں، مل بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے؟ بند اسٹیل مل کو کسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹو کی ضرورت نہیں۔
اسٹیل ملز کے وکیل شاہد باجوہ نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام انتظامیہ تبدیل کی جا چکی ہے، اسٹیل ملز کا یومیہ خرچ 2 کروڑ روپے تھا جو اب ایک کروڑ رہ گیا ہے، اب تک 49 فیصد ملازمین نکال چکے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ تبدیل کرنے سے کیا مل فعال ہوجائے گی؟ مل ہی بند پڑی ہے تو 439 افسران کر کیا رہے ہیں؟ اسٹیل ملز میں اب بھی ضرورت سے زیادہ عملہ موجود رہے گا، اجازت براہ راست سپریم کورٹ دے گی لیکن پہلے افسران کو نکالیں۔
چیف جسٹس نے بیوروکریسی پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کوئی وفاقی سیکرٹری کام نہیں کر رہا،تمام سیکرٹریز صرف لیٹر بازی ہی کر رہے جو کلرکوں کا کام ہے،سمجھ نہیں آتا حکومت نے سیکرٹریز کو رکھا ہی کیوں ہوا ہے؟ ۔
Comments are closed on this story.