Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

”آج سےکسی ملازم کوادائیگی نہیں ہوگی، جب مل نفع ہی نہیں دیتی تو ادائیگیاں کس بات کی“

اسلام آباد :سپریم کورٹ میں اسٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق...
اپ ڈیٹ 04 فروری 2021 04:01pm

اسلام آباد :سپریم کورٹ میں اسٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس میں چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مل بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے؟ پاکستان کے علاوہ پوری دنیا کی اسٹیل ملز منافع میں ہیں،آج سے کسی ملازم کو ادائیگی نہیں ہوگی،بیٹھنے کی تنخواہ نہیں ملے گی، سیکرٹریز کے کام نہ کرنے سے ملک کا ستیاناس ہوا،انہیں ڈر ہے نیب نہ پکڑ لے ۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ نے اسٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے اسٹیل مل کی حالت ذار کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دے دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی غلط کام نہیں ہوسکتا، کیا حکومت نے اسٹیل مل انتظامیہ کیخلاف کارروائی کی؟ ا سٹیل مل انتظامیہ اور افسران قومی خزانے پر بوجھ ہیں، مل بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے؟ بند اسٹیل مل کو کسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹو کی ضرورت نہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے پاکستان کی حالت زار کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملازمین سے پہلے تمام افسران کوا سٹیل مل سے نکالیں۔

پاکستان اسٹیل ملز کے وکیل شاہد باجوہ نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ تمام انتظامیہ تبدیل کی جا چکی ہے، اسٹیل ملز میں 1800 سے زائد افسران تھے جن میں سے اب 439 رہ گئے ہیں، اسٹیل ملز کا یومیہ خرچ 2 کروڑ روپے تھا جو اب ایک کروڑ رہ گیا ہے، اب تک 49 فیصد ملازمین نکال چکے مزید کیلئے عدالتی اجازت درکار ہے، لیبر کورٹ کی اجازت کے بفیر مزید ملازمین نہیں نکال سکتے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ تبدیل کرنے سے کیا مل فعال ہوجائے گی؟ مل ہی بند پڑی ہے تو 439 افسران کر کیا رہے ہیں؟ پاکستان کے علاوہ پوری دنیا کی اسٹیل ملز منافع میں ہیں ،اسٹیل ملز میں اب بھی ضرورت سے زیادہ عملہ موجود رہے گا،اسٹیل ملز ملازمین میں اسپتال اور اسکولوں کا عملہ بھی شامل ہے، اجازت براہ راست سپریم کورٹ دے گی لیکن پہلے افسران کو نکالیں۔

چیف جسٹس نے بیوروکریسی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کوئی وفاقی سیکرٹری کام نہیں کر رہا، تمام سیکرٹریز صرف لیٹر بازی ہی کر رہے جو کلرکوں کا کام ہے، سمجھ نہیں آتا حکومت نے سیکرٹریز کو رکھا ہی کیوں ہوا ہے؟ ۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے آج اسٹیل مل کو بند کرنے کا حکم دینے کا عندیہ دے دیا۔

سپریم کورٹ نے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر نجکاری اور وزیر صنعت و پیداوار کوفوری طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج سے کسی ملازم کو ادائیگی نہیں ہوگی،جب مل نفع ہی نہیں دیتی تو ادائیگیاں کس بات کی،ملازمین کو بیٹھنے کی تنخواہ تو نہیں ملے گی،بعض لوگوں نےبھرتی سےریٹائرمنٹ تک ایک دن بھی کام نہیں کیا،مل کا 212 ارب کا قرضہ کون ادا کرے گا،مینجمنٹ اور ورکرز کو ادارے کا احساس ہی نہیں، اسٹیل ملز کو کسی بھی ورکر یا افسر نے اپنا خون نہیں دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئےکہ مل بند ہے لیکن ملازمین ترقیاں مانگ رہے ہیں،اسٹیل مل کبھی ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی تھی۔

سیکرٹری صعنت و پیداوار عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اسٹیل ملزکی نجکاری ایڈوانس مرحلےمیں داخل ہوچکی ہے،رواں سال ستمبر میں نجکاری کا عمل ہوجائےگا۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ اسٹیل ملزکے چیئرمین کہاں ہیں، جس پر وکیل اسٹیل ملز نے بتایا کہ چیئرمین بیرون ملک ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سیکرٹری صاحب بابووالاکام نہیں،افسروالا کام کریں،سیکرٹریزکےکام نہ کرنےکی وجہ سےہی ملک کاستیاناس ہوا،سیکرٹریز کو ڈر ہے کہیں نیب انہیں نہ پکڑ لے، پہلے بھی توسیکرٹریزکام کرتےتھےاب پتانہیں کیا ہوگیا۔

Supreme Court

اسلام آباد

steel mill

justice gulzar ahmed