Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ڈینئل پرل قتل کیس:سپریم کورٹ کا احمد عمر شیخ کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کے...
اپ ڈیٹ 02 فروری 2021 02:13pm

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سے متعلق کیس میں احمد عمر شیخ کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے ملزمان کو سرکاری ریسٹ ہاؤس منتقل کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ احمد عمر شیخ کوئی معمولی مجرم نہیں، سارے واقعے کا ماسٹر مائنڈ عمر شیخ تھا ،ڈینئل پرل کے ملزمان نے پورے پاکستان کو دہشت زدہ کیا، وفاق اور سندھ حکومت کو ایسے دہشتگردوں کی رہائی پر تشویش ہے، ایسے دہشتگردوں سے پورے ملک کے عوام کو خطرہ ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ احمد عمر شیخ کا دہشتگردوں کے ساتھ تعلق ثابت کریں،جن کارروائیوں کا ذکر کیا ان سے احمد عمر شیخ کا تعلق کیسے جڑتا ہے؟۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ احمد عمر شیخ 18 سال سے جیل میں ہے، دہشتگردی کے الزام پر کیا کارروائی ہوئی؟ ۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت وفاقی حکومت کو اس کے اختیار سے محروم نہیں کر سکتی،جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کسی اختیار کو استعمال کرنے کیلئے مواد بھی ہونا چاہیئے،صوبائی حکومت کےپاس ملزمان کوحراست میں رکھنےکاموادنہیں تھا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاق کے پاس مواد ہو سکتا ہے تو جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال کیا کہ وفاق نے وہ مواد صوبے کو فراہم کیوں نہ کیا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلےکی وجوہات نہیں پڑھیں ،بد نیتی یہ تھی باربارحراست میں رکھنے کے احکامات جاری ہوئے، وفاق دکھا دے ان لوگوں کیخلاف اس کےپاس کیاموادہے۔

جسٹس عمرعطابندیال نے مزید کہا کہ ہر کیس کی ایک تاریخ ہو تی ہے، اس مقدمےکی تاریخ کاہمیں نہیں معلوم، کیا مرکزی ملزم پاکستانی شہری ہے یا غیر ملکی، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ احمد عمر شیخ کے پاس پاکستان اوربرطانیہ کی شہریت ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کسی کوحراست میں رکھنے کا مطلب نوٹرائل ہے ، احمد عمر شیخ 18 سال سےجیل میں ہے ،اس پرالزام اغواءکا تھا ۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس ملزمان کوحراست میں رکھنے کا مواد نہیں تھا، قتل کی ویڈیو میں بھی چہرہ واضح نہیں تھا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کس بنا ءپر حکم امتناع دیا جائے، بغیر شواہد کسی کو دہشتگرد قرار دینا غلط ہوگا،حکم امتناع کیلئے5منٹ میں دلائل دیں۔

سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کازیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ اور دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

عدالت نے حکم دیا کہ 2 دن بعد عمر احمدشیخ اوردیگر کو سرکاری ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے، سرکاری ریسٹ ہاؤس میں اہلخانہ صبح 8 سےشام 5 بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا سندھ حکومت احمد عمر شیخ کو 2سے 3جیل میں کسی کھلی جگہ پر رکھے ،ہماری معلومات کے مطابق عمر احمد شیخ کےاہلخانہ لاہور میں رہتے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کیا اہلخانہ کوکراچی لانے اور ٹھہرنےکے اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی؟،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالت کاحکم ہوتواخراجات اورانتظامات سندھ حکومت ہی کرے گی۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کیلئے مہلت دینے کی اٹارنی جنرل کی استدعا منظورکرلی۔

Supreme Court

اسلام آباد

justice umer ata bandiyal

denial pearl murder case