Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ڈینئل پرل قتل کیس:ملزم کی نظر بندی کےعبوری حکم میں ایک دن کی توسیع

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم...
اپ ڈیٹ 01 فروری 2021 03:19pm

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم کی نظر بندی کے عبوری حکم میں ایک دن کی توسیع کر دی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم کی نظر بندی کیخلاف کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کو سنے بغیر رہائی کا فیصلہ دیا،اس طرح مقدمات میں وفاقی حکومت کا مؤقف لازمی ہوتا ہے، وفاقی حکومت کو سندھ ہائیکورٹ میں فریق بھی نہیں بنایا گیا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی ملزمان کی رہائی کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتےہوئے ریمارکس دیئے کہ کل تک حکومت کا مؤقف سن لیتے ہیں، حکومت بتائے ایک شہری کو کس طرح نظر بند رکھا جاسکتا ہے؟۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عمرشیخ کی جیل میں موجودہ حیثیت 24 گھنٹوں کیلئے برقرار ہے، عمرشیخ کو حراست میں رکھنے کا کوئی نیا حکم نامہ جاری نہ کیا جائے، ہم اس مقدمے کو سننا چاہتے ہیں، یہ ایک شہری کا معاملہ ہے۔

احمد عمرشیخ کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وکیل محمود اے شیخ علیل ہیں، مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 10 ماہ سے عمر شیخ غیرقانونی حراست میں ہے، اس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ہم جائزہ لیں گے عمرشیخ کو کیوں حراست میں رکھا گیا ہے، یہ سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ عمرشیخ کو حراست میں رکھنےکے حکم نامے میں کئی بارتوسیع کی گئی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں وجوہات بتائیں، عمرشیخ کو ابھی تک رہا کیوں نہیں کیا گیا؟۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں کہا کہ عدالت کے ایک فیصلے کے تحت وفاق کو نوٹس دیا جانا ضروری ہے ،عمرشیخ کی رہائی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے مقدمے کے عالمی اثرات ہوں گے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو فریق ہی نہیں ہیں، ہم نے تو مقدمہ عمرشیخ کے وکیل کو سننے کیلئے مقررکیا ہے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں عمرشیخ کی حراست کا حکم کب ختم ہوا؟ معاون وکیل عمرشیخ نے عدالت کو بتایا کہ یکم دسمبر کو حراست کا حکم ختم ہوگیا تھا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس کرنے یا نہ کرنے سے متعلق جائزہ لینے کیلئے آرڈر شیٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے ملزم کی نظربندی کے عبوری حکم میں ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ سے مقدمے کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

سپریم کورٹ کا ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کو بری کرنے کا حکم

Supreme Court

اسلام آباد

justice umer ata bandiyal

denial pearl murder case