ماضی کی ڈیلز اور این آراو کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے،شہزاد اکبر
اسلام آباد:معاون خصوصی برائےاحتساب وداخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ماضی کی ڈیلزاوراین آراوکا خمیازہ عوام کوبھگتنا پڑ رہاہے،پاکستان کو21.5ملین ڈالرکا جرمانہ ہوا، شریف خاندان کی مدمیں20.5ملین ڈالراداکرنے پڑے،وکلا کی فیس جرمانےسےالگ ہیں ، نوازشریف کخلا.ف کرپشن ثابت ہونے کے باوجود کیس بند کردیاگیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائےاحتساب شہزاد اکبرنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ براڈشیٹ کےدستاویزات پبلک کرنےکیلئےوکلا ءسےرابطہ کیا،براڈشیٹ معاملے پر وزیراعظم نےہدایات دی تھیں،براڈشیٹ سےمتعلق کچھ چیزوں سےآگاہ کرناچاہتاہوں،براڈشیٹ کوفیصلہ پبلک کرنےمیں کوئی اعتراض نہیں،براڈشیٹ کی ای میل موصول ہوگئی ہے۔
شہزاد اکبر نے براڈ شیٹ اور نیب معاہدے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ این آر اوکی قیمت ہم ادا کررہے ہیں ،نیب اوربراڈشیٹ کے درمیان معاہدہ جون 2000 میں ہوا،دسمبر2000 میں نوازشریف ڈیل کرکے سعودی عرب چلے گئے،28 اکتوبر2003 میں نیب اوربراڈشیٹ کا معاہدہ منسوخ ہوا،20 مئی 2008 میں براڈشیٹ کے ساتھ معاملات طے پائے، ایک عشاریہ پانچ ملین ڈالرزکی ادائیگی ہوئی۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے مزید کہا کہ جولائی2019 میں براڈشیٹ فیصلےکیخلاف اپیل دائرکی،اپیل کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں آیا،بتاناچاہتا ہوں براڈشیٹ کوکیوں ادائیگی کرنی پڑرہی ہے۔
ادائیگیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے شہزاداکبرنے کہا کہ پاکستان کو21.5ملین ڈالرکا جرمانہ ہوا، ایون فیلڈ کی مد میں1.5ملین ڈالرجرمانہ ادا کرناپڑا،یہ رقم این آر او کی مد میں ادا کی گئی، شریف خاندان کی مدمیں 20.5ملین ڈالراداکرنےپڑے،2000میں نوازشریف سےڈیل ہونےکےباعث جرمانہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وکلا ءکی فیس جرمانےسےالگ ہیں ،ماضی کی ڈیلزاوراین آراوکا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہاہے،نوازشریف کیخلاف کرپشن کیس ثابت ہوچکا تھا،کرپشن ثابت ہونے کے باوجود کیس بند کردیاگیا۔
شہزاد اکبر نے کہاکہ وزیراعظم نے 48 گھنٹوں میں سفارشات مانگی ہیں ، احتساب کیلئے سب سے زیادہ ضروری شفافیت ہے اوراداروں پربھی اعتماد کرنا چاہیئے۔
Comments are closed on this story.