'اپوزیشن جماعتیں ایک چھتری تلے جمع ہوئی ہیں'
وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کاکہنا ہےکہ الیکشن کمیشن کےسامنے پی ڈی ایم کامتوقع احتجاج ایک بھونڈی کوشش ہے۔الیکشن کمیشن میں تفصیلات جمع کرائیں تاکہ عوام کو پتہ چل سکے کہ جھوٹا اورفریبی کون ہے۔جلسوں اورجتھوں کے پیچھے چھپنے کی بجائے ممنوعہ فنڈنگ کا حساب دیں۔
وزیراطلاعات سینیٹرشبلی فرازنے پارلیمانی سیکریٹری فرخ حبیب کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ایک چھتری تلے جمع ہوئی ہیں۔الیکشن کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم کا متوقع احتجاج ایک بھونڈی کوشش ہے۔الیکشن کمیشن ان سے سوال پوچھتا ہے تو لیت و لعل سے کام لیتے ہیں۔من پسند فیصلے لینے والی دونوں جماعتوں نے ملک کو جاگیر بنایا ہوا تھا۔ماضی میں دونوں جماعتوں نے اداروں میں من پسند لوگ بٹھائے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہاالیکشن کمیشن میں تفصیلات جمع کرائیں تاکہ عوام کو پتہ چل سکے کہ جھوٹا اور فریبی کون ہے۔پی ڈی ایم اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر مطلوبہ کاغذات جمع کرائے۔جلسوں اور جتھوں کے پیچھے چھپنے کی بجائے ممنوعہ فنڈنگ کا حساب دیں۔
شبلی فرازنےکہا کہ وزیراعظم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ سب میرے خلاف اکٹھے ہو جائیں گے۔اپنی حکومتوں میں انہوں نے اداروں کو مفلوج اور پامال کیا۔ پی ڈی ایم کو عوام میں پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔پی ڈی ایم ماضی کا حصہ بن چکی ہے۔پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے اپنے تمام کارڈ کھیل لیے ہیں۔پی ڈی ایم کو ہر محاذ پر شکست کا سامنا رہا، شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔پی ڈی ایم اداروں کو دھمکانا چاہتی ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملنے والے فارن فنڈز سے متعلق تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں فنڈز سے متعلق آج تک جواب جمع نہیں کرا سکیں۔الیکشن کمیشن بار بار دونوں جماعتوں سے فنڈز دینے والوں کے شناختی کارڈ اور پتے مانگتا رہا۔
پارلیمانی سیکریٹری فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ آئین سیاسی جماعتوں کو اپنے ریکارڈ کو درست رکھنے کا پابند بناتا ہے۔فارن فنڈنگ کیس کسی ایک جماعت کے نہیں تمام سیاسی جماعتوں سے متعلق ہے۔پی ڈی ایم جماعتیں اسکروٹنی کمیٹی کےسامنے کوئی بھی ریکارڈ نہ رکھ سکیں۔الیکشن کمیشن کےفارم1کے مطابق ذرائع آمدن اور اخراجات کی تفصیلات بتانا ضروری ہے۔پیپلز پارٹی نے این آر او کےلئے مارک سیگل اینڈ ایسوسی ایٹ کو 60لاکھ ڈالر دیے۔پی ڈی ایم جماعتوں کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے۔
Comments are closed on this story.