Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

ہمیں جنگ کے لیے تیار رہنا ہوگا، سربراہ بھارتی فوج

بھارتی بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے کا کہنا ہے کہ...
اپ ڈیٹ 13 جنوری 2021 09:18am

بھارتی بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین ایک ساتھ دو محاذوں پر ایک سنگین خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں محاذوں پر ٹکراؤ کا سوال ایک ایسا خطرہ ہے، جس کے بارے میں ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔

بری فوج کے سربراہ نے فوج کی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’چین اور پاکستان کے درمیان فوجی اور غیر عسکری تعاون اور اشتراک میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ دو محاذوں پر ٹکراؤ کا سوال ایک ایسا خطرہ ہے، جس کے بارے میں ہمیں تیار رہنا چاہیے۔اس خطرے سے نمٹنے میں ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کہ کس محاذ پر زیادہ بڑا خطرہ ہے۔ پہلے بڑے خطرے سے نمٹنا ہوگا۔‘

بھارتی جنرل نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب بھارت اور چین کے درمیان لداخ میں کشیدگی بدستور جاری ہے۔ تازہ سیٹلائٹ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ کشیدگی کے اس ماحول میں چین اب سکم اور ارونا چل پردیش کی شمال مشرقی سرحدوں کے نزدیک بھی بڑے پیمانے پر فوجی تعمیرات میں مصروف ہے۔

ایک سوال کے جواب میں جنرل نروانے نے کہا کہ ’چین نے سنٹرل اور ایسٹرن کمانڈ کے علاقوں میں بھی ٹکراؤ کے پوائنٹس پر نئی سڑکیں بنائی ہیں، ہوائی پٹیاں تعمیر کی ہیں اور بیرکیں بنائی ہیں۔‘

یاد رہے کہ انڈیا اور چین کے درمیان گذشتہ جون میں لداخ خطے میں وادی گلوان میں خونریز ٹکراؤ کے بعد زبردست کشیدگی پائی جاتی ہے۔دونوں جانب ہزاروں فوجی پوری جنگی تیاریوں کے ساتھ لداخ کے پہاڑی خطے میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔

بعض مقام پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان محض چند سو میٹر کافاصلہ ہے۔ گذشتہ ہفتے چین کے ایک فوجی کو انڈین فوجیوں نے اپنے علاقے میں پکڑ لیا تھا۔ اسے پیر کے روز ضروری کاغذی کارروائی کے بعد چینی فوج کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ا

نڈیا کے سرکردہ عسکری تجزیہ کار اجے شکلا نے حال ہی میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ انڈیا کی بیشتر افواج ابھی تک پاکستان کے محاذ پر تعینات ہوا کرتی تھیں لیکن اب اس سوچ میں کچھ تبدیلی آ رہی ہے۔ شکلا کے مطابق پاکستان کے محاذ سے دو ڈویژن یعنی 36 ہزار فوجی اب چین کے محاذ پر تعینات کیے جارہے ہیں۔

اکھنڈ بھارت کے خواب نے انڈیا کو وہ جھٹکا دینا ہے کہ اسے اپنا رہا سہا وجود بھی برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ تحریک خالصتان اور تامل ناڈو کے لوگوں کی مزاحمت سمیت اس وقت بھارت میں درجن بھر کے قریب تحریکیں زوروں پر ہیں اور دوسری طرف اس نے چین کے ساتھ بھی پنگا لیا ہوا ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات پہلے دن سے ہی خراب ہیں۔

china

پاکستان

Ladakh

War