امریکا: نئے امریکی صدر کی حلف برداری سے قبل سکیورٹی انتہائی سخت
امریکا میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے کیپیٹل ہل کی عمارت میں ہونے والے پر تشدد واقعات کے درمیان نو منتخب صدر جو بائیڈن کی 20 جنوری کو ہونے والی حلف برداری تقریب کے لیے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کا فیصلہ کیا ہے۔ واشنگٹن میں کیییٹل ہل کے پرتشدد واقعات میں ایک پولیس اہلکار سمیت پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے کارگزار سکریٹری چاڈ اولف نے پیر 11 جنوری کو اپنے استعفے سے محض چند گھنٹے قبل کہا تھا کہ انہوں نے امریکی خفیہ سروس سے کہا ہے کہ وہ 13 جنوری سے ہی نیشنل اسپیشل سکیورٹی کی تعیناتی کے عمل کا آغاز کر دے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے واقعات اور حلف برداری تقریب تک سکیورٹی کی بدلتی صورت حال کے پیش نظر اصل منصوبے کے برعکس ایک ہفتہ قبل ہی خصوصی سکیورٹی کے بند و بست کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وفاقی ایجنسیز، ریاستی ادارے اور مقامی حکام کے درمیان، "اس اہم تقریب کے لیے منصوبوں، پوزیشن اور وسائل کے سلسلے میں ہم آہنگی کا کام جاری رہیگا۔" ایسی تقاریب کی سکیورٹی کے ذمہ دار خفیہ ایجنسیز کے سربراہان قومی سطح پر بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
*** نیشنل گارڈز کی تعیناتی**
پیر کے روز ہی کیپیٹل ہل کی سکیورٹی کے لیے "نیشنل گارڈ بیورو" سے پندرہ ہزار مزید فوجیوں کو واشنگٹن بھیجنے کو کہا گیا ہے۔ نیشنل گارڈ بیورو کے سربراہ ڈینیئل ہوکینسن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے تشدد کے پیش نظر چھ ہزار 200 نیشنل گارڈز پہلے ہی سے واشنگٹن میں تعینات ہیں۔نامہ نگاروں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ لاجیسٹک، کمیونیکشن اور سکیورٹی کو مزید بہتر کرنے کے مقصد سے تقریباً دس ہزار مزید فوجی سنیچر تک واشنگٹن پہنچیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو پانچ ہزار اضافی دستے دوسری ریاستوں سے طلب کیے جائیں گے۔
سکیورٹی کے لیے اٹھائے گئے دوسرے اقدامات کے تحت آئندہ 24 جنوری تک واشنگٹن کے تمام اہم سیاحتی مقامات کو سیاحوں کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور سیاحوں کو واشنگٹن کے ایسے تمام مقامات تک نہ جانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
صدر کی حلف برداری تقریب دیکھنے کے لیے لاکھوں لوگ واشنگٹن آتے ہیں۔ لیکن اس بار تقریب کے منتظمین اور شہر کے میئر مریئل باؤزر نے امریکیوں سے اس تقریب میں شرکت کے لیے واشنگٹن نہ آنے کی اپیل کی ہے۔ جب تک اس تقریب کا باقاعدگی سے اختتام نہیں ہوجاتا اس وقت تک شہر کو ہائی الرٹ پر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اس بار کی افتتاحی تقریب پہلے ہی مختصر کر دی گئی تھی اور سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر اس بار اس کے مزید سادہ رہنے کی توقع ہے۔ اس بار کی تقریب کی تھیم ''متحد امریکا'' ہے۔
٭ ایف بی آئی کی وارننگ
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے اتوار کے روز خبردار کیا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی میں افتتاحی تقریب کی تیاریوں اور پروگرام کے موقع پر ملک کی پچاسوں ریاستوں میں منصوبہ بند مسلح مظاہروں کا خدشہ ہے۔ حکام کے مطابق اس ہفتے کے آخر میں ایسے مظاہروں کا آغاز ہوسکتا ہے جو حلف برداری تقریب کے مکمل ہونے تک جاری رہ سکتے ہیں۔
ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''تمام پچاس ریاستوں میں 16 جنوری سے 20 جنوری تک مسلح مظاہروں کے منصوبے کی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ واشنگٹن ڈی سی میں 17 جنوری سے 20 جنوری کے درمیان اس کا امکان ہے۔''
٭ بائیڈن بے خوف ہیں
اس دوران نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنی سکیورٹی سے متعلق کسی خدشے کا اظہار نہیں کیا ہے۔ پیر کے روز انہوں نے کہا، ''میں باہر کھلے میں حلف لینے سے قطعی خوف زدہ نہیں ہوں۔ اہم بات یہ ہے کہ جو بھی اس طرح کی باغیانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوا، زندگی کے لیے خطرہ بنا، سرکاری املاک کو نقصان پہچانے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔''
صدر ٹرمپ نے پہلے ہی جو بائیڈن کی حلف برداری تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے بائیڈن نے اچھا قدم بتایا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق نائب صدر مائیک پینس اس میں شریک ہوں گے۔
Comments are closed on this story.