پولیس نے ہجوم کو مندر میں جانے کی اجازت کیسے دی؟ انٹیلی جنس کہاں تھی؟چیف جسٹس
اسلام آباد:کرک میں ہندو سمادھی اور مندر جلانے سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اسے افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی،چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس نے ہجوم کو مندر میں جانے کی اجازت کیسے دی؟ انٹیلی جنس کہاں تھی؟پولیس اہلکاروں کو صرف معطل کرنا کافی نہیں ہے، مندر کی تعمیر کیلئے مولوی شریف سے پیسے ریکور کےی جائیں،جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے کرک میں ہندو سمادھی اور مندر جلانے سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اسے بڑا افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ہر چیز کو تباہ کرتے رہے
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس نے ہجوم کو اندر جانے کی اجازت کیسے دی؟، پولیس کا کام لاء انفورسمنٹ کا ہے،حکومت کی رٹ برقرار رہنی چاہیئے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پولیس کا مؤقف ہے کہ خون خرابے کی وجہ سے خاموش رہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مولوی شریف نے یہ سب کرایا ہے،جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ مولوی شریف کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مولوی شریف کی گرفتاری کیا بتایا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مولوی شریف کچھ دن میں ضمانت لے کر باہر آجائے گا۔ خیبرپختونخواپولیس نے غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کر دینے اور ان کیخلاف پرچہ ہونے کا مؤقف اپنایا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اہلکاروں کی معطلی سے کیا ہوگا، انیںک تنخواہ ملتی رہے گی، واقعہ سے پہلے پولیس کی انٹیلی جینس کدھرتھی۔
چیف سیکرٹری کےپی نے بتایا کہ ہندو سمادھی کو دوبارہ بحال کریں گے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا سمادھی کو بحال کرنے کے اخراجات کون برداشت کرےگا، جن لوگوں نے یہ سب کچھ کیا ان سے یہ رقم وصول کی جائے ، ذمہ داروں کی جیب سے پیسہ نکالیں گے تو انہیں احساس ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سمادھی کی ویڈیو سے دنیا میں پاکستان کا کیا تاثر گیا،سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف ،اس کےگینگ سے وصول کریں۔
آئی جی کے پی نے بتایا کہ جمعیت علما پاکستان کا اس جگہ پر اجتماع تھا، مولانا فیض اللہ نے اس اجتماع کو سپانسر کیا، 6 علما میں سے صرف مولوی شریف نے احتجاج کرنے پر اکسایا۔
چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک کے چیئرمین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہے، سرکاری طرز پر کام نا کریں، آپ کے ادارے کے ملازمین مندر کی زمینوں پر کاروبار کر رہے ہیں،ان کو گرفتار کریں، چرئ مین کے عہدے پر سرکاری ذہنیت لے کر نہ بیٹھیں۔
سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی زمینوں پر قبضے میں ملوث اہلکاروں کخلا ف کارروائی کا حکم بھی دے دیا۔
سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک سے ملک بھر کے مندروں اور گردواروں سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ مندروں اور گردواروں کی زمینوں سے تجاوزات ختم کے جائیں، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed on this story.