Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

نیب نے عثمان بزدار اور فیملی کے نام پر لگژری گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا

محکمہ ایکسائز کو گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مراسلہ لکھ دیا گیا
شائع 03 مارچ 2023 02:29pm

قومی احتساب بیور (نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور ان کی فیملی کے نام پر لگژری گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

عثمان بزدار فیملی کے 10 افراد کے نام لگژری گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے نیب نے محکمہ ایکسائز کو گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کے لئے مراسلہ لکھ دیا۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار فیملی کے افراد کے نام پر گاڑیوں کی مکمل معلومات فراہم کی جائیں اور ان کے نام پر گاڑیوں کی خریداری سے ٹرانسفر تک کی معلومات دی جائیں،گاڑیوں کی ٹرانسفر، ٹوکن فیس سمیت دیگر متعلقہ معلومات فراہم کی جائیں۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار صحافی کے سوال پر بھڑک گئے

کیا آپ کو میرے کام سے تکلیف ہے، اسحاق ڈار کا صحافی کو جواب
شائع 03 مارچ 2023 02:28pm

وزیرخزانہ اسحاق ڈار صحافی کے سوال پر برہم ہوگئے اور کہا کیا آپ کو میرے کام سے تکلیف ہے۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار صحافی کے سوال پر آگ بگولا ہوگئے، صحافی نے ملکی معاشی صورتحال کے تناظر میں سوال کیا کہ کیا آپ استعفیٰ دے رہے ہیں؟۔ جس پر اسحاق ڈار بھڑک گئے اور کہا آپ کو میرے کام سے تکلیف ہے؟۔

صحافی نے ایک بار پھر کہا کہ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے آپ آج استعفی دینے جارہے ہیں۔ جس پر اسحاق ڈار نے ایک بار پھر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس نے اس ملک کے ساتھ کیا کیاہے، اربوں روپے ری فنڈز پر اسے جیل میں ہونا چاہیے۔

صحافی نے ایک بار پھر کہا کہ استعفی نہیں دے رہے تو تردید کردیں۔ جس پر اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ 4 بج کر 10 منٹ پر پریس کانفرنس کرنے جارہا ہوں۔

صحافی کے ہر سوال پر اسحاق ڈار کا جواب تھا 4 بج کر 10 منٹ۔ چار بج کر پانچ منٹ پر جواب دوں گا۔

خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کے حلقوں پر ضمنی انتخابات روکنے کا حکم

پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری کیخلاف درخواست پرپشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
اپ ڈیٹ 03 مارچ 2023 02:23pm
پی ٹی آئی ارکان اسمبلی
پی ٹی آئی ارکان اسمبلی

پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کے حلقوں پر ضمنی انتخابات روکنے کا حکم دے دیا۔

ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کےحلقوں پرضمنی انتخابات کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے استعفوں کی منظوری سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

پشاورہائیکورٹ کے جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی نے پی ٹی آئی ممبران کے استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج ہی سنا دیا گیا۔

اس سے قبل آج کی سماعت میں بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے استعفے غیرقانونی طور پرمنظورکیے گئے، 10 اپریل کو حکومت بدل گئی اور 11 اپریل کو تمام ممبران نے استعفی دیا۔

جسٹس عتیق شاہ نے کہا کہ استفعے 9 ماہ بعد منظور ہوئے، کیا 9 ماہ پہلے چیلنج کیا گیا؟ پہلے جو نشستیں خالی ہوئیں اس پر تو انتخابات بھی ہوئے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ استعفی اپنے ہاتھ سے لکھا اور مرضی سے ہونا چاہیئے، کسی نے ہاتھ سے لکھا استعفی نہیں دیا بلکہ پارٹی لیٹر ہیڈ دیا گیا۔

جسٹس ارشد علی نے کہا کہ پارٹی لیٹر ہیڈ پر استعفوں پر تو ممبران کے دستخط ہیں۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ باقی ہائیکورٹس نے بھی الیکشن روک دیے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں تمام استعفے چیلنج کیے تھے لیکن خیبرپختونخوا کے ممبران کو پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کا کہا گیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نہیں سنا،11 مہینے پہلے استفعے دیے گئے اور اس کے بعد ممبران نے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی،استعفوں پر تمام ممبران نے خود دستخط کیے، شیڈول کے ساتھ امیدواروں کو نشانات الاٹ ہوئے ہیں، یہ خود بھی امیدوار ہیں۔

جسٹس ارشد علی نے کہا کہ ایک ہی پراسیس ہے اور تین جگہوں پر انتخابات نہیں ہورہے، بڑی جلدی الیکشن کو روک دیا گیا، کیس کو تھوڑا سننا چاہیئے تھا۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ الیکشن ہو بھی جائے تو پی ٹی آئی ممبران ہی جیت جائیں گے کیونکہ پی ڈی ایم جماعتیں حصہ نہیں لے رہے۔

عدالت نے استعفوں کی منظوری سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔

اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق: فریقین سے آئینی ترمیم سے متعلق سوالات پر جواب طلب

ووٹ کے حق قانون میں ترمیم آئینی طور پر کیسے درست نہیں؟ عدالت کا سوال
اپ ڈیٹ 03 مارچ 2023 02:42pm

سپریم کورٹ میں تارکین وطن کے ووٹ سے متعلق کیس میں فریقین سے آئینی ترمیم سے متعلق سوالات پر تحریری جواب طلب کرلیا، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ قانون میں ترمیم آئینی طور پر کیسے درست نہیں؟ ترمیم سے بنیادی انسانی حقوق متاثرہوئے؟ سپریم کورٹ نےپہلے جس قانون کوآئینی قراردیا اب غیرآئینی کیسے قراردے؟

جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق دینے سے متعلق عمران خان اور شیخ رشید کی درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی بینچ میں شامل تھے۔

مزید پڑھیں: اوورسیزپاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارلیمان نے 2017 میں الیکشن ایکٹ بنایا، سمندر پار پاکستانیوں کے حق سے متعلق الیکشن ایکٹ کی سیکشن 94 واضح ہے، جسے سپریم کورٹ نے 2018 میں سیکشن 94 کو آئین کے مطابق قرار دیا تھا، سال 2021 میں قانون کومزید بہترکیا گیا، 2022 میں پارلیمنٹ واپس پرانی سطح پر لے آئی، سپریم کورٹ نے پہلے جس قانون کو آئینی قرار دیا اب غیرآئینی کیسے قرار دے؟۔

درخواست گزار کے وکیل عارف چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ نادرا کے مطابق الیکشن کمیشن معاہدہ کرے توایک سال میں آئی ووٹنگ کا سسٹم بنا سکتے ہیں، ماضی میں بھی نادرا نےایک سال کا وقت مانگا تھا، عدالت کے کہنے پر 6 ماہ میں سسٹم بنا، سال 2017 میں ہونے والے پائلٹ پراجیکٹ پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا، الیکشن کمیشن نے اب تک دوبارہ کوئی پائلٹ پراجیکٹ نہیں کیا۔

جسٹس منیب اخترنے سوالات اٹھائے کہ کیا الیکشن ایکٹ میں ترمیم سےبنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے؟ پارلیمنٹ اپنے بنائے گئے قانون میں ترمیم کررہا ہے توعدالت مداخلت کیوں کرے؟ عدالتی آبزرویشن کچھ بھی ہوں مگرپارلیمنٹ کی ہرقانون سازی آئینی تصور ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے الیکشن ترمیمی ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے جو سوالات اٹھائے ان کا تحریری جواب دیا جائے، فریقین کے جواب آجائیں توعملدرآمد کا جائزہ بھی لیں گے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ درخوست میں قانون کوہی کالعدم قراردینےکی درخواست کردی ہے۔

جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے ترمیمی درخواست جمع کرانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پردائردرخواست واضح ہونی چاہیئے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کوبھی اوورسیزپاکستانیوں کےووٹ کے حق پرپیشرفت جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی ۔

یاد رہے کہ عمران خان، شیخ رشید اور دیگر نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہے، جس میں وفاقی حکومت، وزارت پارلیمانی امور اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پوری دنیا میں 9 ملین اوورسیز پاکستانی ہیں، انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔