Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
عمران خان کی سیکیورٹی پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیل منظر عام پر آگئی، سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی پر ماہانہ 2 کروڑ 19 لاکھ 4 ہزار روپے خرچ ہورہے ہیں
دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر ماہانہ ایک کروڑ 70 لاکھ 43 ہزار روپے ماہانہ خرچ کررہی ہے،دستاویز
عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور دیگر اہلکاروں پر 44 لاکھ 40 ہزار روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔
سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر سالانہ خرچ 26 کروڑ 30 لاکھ 98 ہزار روپے ہے۔
سابق وزیراعظم کو فراہم سیکیورٹی میں استعمال گاڑیوں اور ایندھن پر 4 لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ خرچ آرہا ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سیکیورٹی اہلکاروں پر سالانہ 20 کروڑ 47 لاکھ 75 ہزار روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔
وفاقی حکومت عمران خان کی سیکیورٹی ڈیوٹی کے لئے استعمال ہونے والی گاڑیوں کی مرمت اور ایندھن پر 50 لاکھ 42 ہزار روپے خرچ کررہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چئیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کے نام پر مجھے قتل کرنے کا منصوبہ تھا۔
لانگ مارچ کے دوبارہ آغاز پر شرکاء سے ویڈیو لنک کے زریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم پر حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا، عام آدمی کے ساتھ پولیس کیا کرتی ہوگی، سابق وزیراعظم کو انصاف نہیں مل رہا، عوام کا کیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم نوید کیا انتہا پسند لگتا ہے؟ ملزم کو طوطے کی طرح سبق پڑھایا گیا، اور جب کنٹینر کا فرانزک ہوا تو واضح ہوگیا کہ دو مختلف قسم کی گولیاں چلائی گئیں۔ یعنی دو شوٹر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے فوج کو ایک اور دھمکی دے دی
انہوں نے کہا کہ میں ابتسام کو سلام کرنا چاہتا ہوں کہ اس نے بہادری سے بندق بردار کو پکڑا، اس سے واضح ہوتا ہے ہمارے نوجوانوں میں جذبہ کیسا ہے۔
عمران خان نے کہا، ”سب سے بڑی ٹریجڈی معظم شہید کی تھی، ہم سب سے وہ تصویریں دیکھی نہیں گئیں کہ تین بچے بیٹھے ہوئے ہیں اور باپ کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔“
انہوں نے اعلان کیا کہ ہم ان بچوں کی ساری ذمہ داری ساری زندگی تک لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پرانتہائی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے، میں چاہتا ہوں کہ چیف جسٹس واقعہ کا نوٹس لیں، یہ قوم چیف جسٹس کی جانب دیکھ رہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حکومت ہماری ہے اور پولیس کو کوئی اور چلا رہا ہے، ہم بنانا ری پبلک بننے جا رہے ہیں، ملک اس وقت اداروں پر اعتماد کھوچکا ہے، مجھے سیاست چمکانے کیلئے یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اعظم سواتی پرتشدد سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی، اعظم سواتی پرتشدد کا نوٹس نہیں لیا گیا۔
ارشد شریف کے قتل پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک پروگرام میں ارشد شریف کی ویڈیو چلائی گئی، ایک ٹی وی اینکر کے پاس ویڈیو کیسے آگئی؟
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل: ’نشانات سے لگتا ہے کھڑی گاڑی پر فائرنگ کی گئی‘
عمران خان نے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ غلط شناخت پر مارا گیا، لیکن اب واضح ہوگیا ہے کہ پلان کرکے اس پر تشدد کیا گیا، اس کے بعد گولی ماری گئی، وہ کون تھا جس کو اس کی تحریروں سے مسئلہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ یہ ملک جس دلدل میں پھنسا ہے اس سے نکلنے کیلئے ایک ایماندار لیڈر کی ضروت ہے۔
مانسہرہ میں پی ٹی آئی ریلی سے خطاب کے دوران پرویز خٹک نے کہا کہ نو پارٹیوں کا ٹولہ انگریز کی غلامی چاہتے ہیں، لیکن عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باریاں لگانے والے ملک کو لوٹتے رہے ہیں، عمران خان نے انہیں بے نقاب کیا۔ غلام حکمرانوں کے ٹولے کو عمران خان نے ضمنی انتخابات میں بد ترین شکست دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی قیادت میں حقیقی آزادی حاصل کرکے رہیں گے عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔
پرویز خٹک نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت بیرونی امداد نہیں قرضے لے رہی ہے جس کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں۔
اس موقع پر صوبائی وزیر عاطف خان نے کہا کہ عمران خان کو چپ کرانے کے لئے گولیاں ماری گئیں۔ لیکن وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر چوروں کے خلاف ڈٹ گئے ہیں۔
شہرام ترکئی نے کہا کہ کرائم منسٹر بھکاری بنا ہوا ہے، ایک پھوٹی کوڑی بھی کسی ملک نے نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کال پر اسلام آباد حقیقی مارچ میں عوام کا سمندر رانا ثناءاللہ اور ڈاکوؤں کو بہا لے جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائیس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ تبدیلی کیلئے قربانی دینی پڑتی ہے، تحریک انصاف نے مالی اور جانی قربانی دی ہے، آج وزیرآباد سے پورے پاکستان میں ایک پیغام جانا ہے کہ ہم جھکے نہیں، گھبرائے نہیں۔
وزیرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج یہ واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف کا کارواں رواں دواں ہے، آج سب کو عمران خان کا ساتھ دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیرآباد کے ماؤں اور بہنوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم سینہ سپر ہو کر کھڑے ہیں، عمران خان جلد ہمارے قافلے میں شریک ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مخالفین کہتے تھے کہ پی ٹی آئی کارکنوں میں حوصلہ نہیں پر آج تحریک انصاف کے کارکنوں نے ثابت کردیا ہے کہ ہم میدان میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے تھے کہ وزیرآباد تو ن لیگ کا گڑھ ہے، میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ تحریک انصاف کا قلعہ ہے کیونکہ تبدیلی آگئی ہے، آج تحریک انصاف جی ٹی روڈ پر راج کر رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ دن دور نہیں کہ تحریک انصاف کا جھنڈا سندھ پر بھی لہرائے گا اور وہاں پر کرپٹ ناسوروں سے اس صوبے کو آزاد کروائیں گے۔
ٹیکسلا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاجی مظاہروں کے دوران دو گروہوں کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں 3 کارکن زخمی ہوگئے، پی ٹی آئی کارکنان نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی اور ڈنڈے بھی برسائے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی منصور حیات اور پنجاب کے صوبائی وزیر کھیل ملک تیمور کے درمیان اختلاف شدت اختیار کر گئے۔ ملک تیمور کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ٹیکسلا میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے کے دوران فائرنگ کا واقعہ گزشتہ رات پیش آیا تھا، جس میں بازو پر گولی لگنے سے کارکن محسن تاج، ٹانگ پر گولی لگنے سے میر واعظ خان عرف بہرام خان جب کہ جمعہ خان بھگدڑ کے دوران گر کر زخمی ہوا۔
جھگڑے کے دوران فائرنگ دو گروہوں کے درمیان چپقلش کا نتیجہ ہے، دونوں گروپس نے اپنے الگ الگ احتجاجی کیمپس لگائے ہوئے تھے۔
واقعے کے بعد زخمی ہونے والے کارکنان کے گروہ نے پولیس کو درخواست دے دی، جس پر پولیس نے لڑائی جھگڑے اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکن محسن تاج خان کی مدعیت میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی ہی کے رکن صوبائی اسمبلی مسعود اکبر سمیت 10 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ایم پی اے مسعود اکبر اور ساتھیوں نے احتجاجی کیمپ میں گولیاں چلائیں۔
اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت درج مقدمے کےمطابق فائرنگ اور ڈنڈوں کے وار سے 3 کارکن زخمی ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سب سے بڑے لیڈر پر حملہ ہوا کیا ریاست اورعدالتیں صمً بکمً بیٹھی رہیں گی۔ عمران خان نے لہو دے کر حقیقی آزادی کی تحریک چلائی ۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں عمران خان ساڑھے 4 بجے اجتماع سے خطاب کریں گے اور راولپنڈی میں قافلے عمران خان کا استقبال کریں گے جہاں وہ آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔
فواد چوہدری نے ملکی سیاسی صورتحال پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی حکمران طبقے پر قوانین لاگو نہیں ہو رہے جبکہ گزشتہ 6 ماہ میں جو ہوا وہ پاکستان میں کبھی نہیں ہوا۔
انہوں نے صحافی ارشد شریف کے حوالے سے کہا کہ مرحوم کی والدہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لئے دربدرہوتی رہیں ، 75 سالہ سینیٹراعظم سواتی کو پوتوں پوتیوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکمران طبقے کے اوپر مقدمے نہیں ہو رہے ہیں، سیاست میں بڑے بڑے سانحات ہوئے لیکن باقاعدہ پلان کرکے کسی لیڈر پرحملہ نہیں کیا گیا،عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک اس طرح نہیں چلے گا بلکہ عوامی فیصلوں کے سامنے سر خم کرنا ہوگا۔ نواز شریف اورشہباز شریف آپ کو حکومت عوام نے نہیں دی، اگر آپ چاہتے ہیں کہ سیاسی استحکام نہ ہو تو الیکشن کرائے جائیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر جمہوریت کی طرف واپس نہیں جائیں گے تو حالات خراب ہوں گے، نواز شریف نہیں مان رہے تو کیا الیکشن نہیں ہو گا ہرگز ایسا نہیں ہوگا، عمران خان نے لہو دے کر حقیقی آزادی کی تحریک چلائی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے راستوں کی بندش سے متعلق کیس میں کمشنر، ڈی سی اور سی پی او راولپنڈی کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس مرزا وقاص رؤف نے راستوں کی بندش سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے وکیل ملک صالح محمد عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ سیاسی جماعت کے احتجاج کی وجہ سے راستے بند ہیں، شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سڑکیں بند ہونے سے روز مرہ کے معاملات معطل ہیں ، لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، جو کی آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔
وکیل ملک صالح محمد کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے کمشنر، ڈی سی اور سی پی او راولپنڈی کو جمعے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دونوں بیٹے قاسم اور سلمان لاہور پہنچ گئے۔
قاسم اور سلیمان کو سخت سیکیورٹی میں ائرپورٹ سے زمان ٹاؤن پہنچایاگیا۔
نمائندہ آج نیوزسعید بلوچ کے مطابق عمران خان کی رہائشگاہ سے پروٹوکول نکلا تھا جس سے میڈیا نمائندوں کو لگا کہ عمران خان کہیں جارہے ہیں لیکن درحقیقت وہ قاسم اور سلیمان کو ائرپورٹ سے لینے گیا تھا۔
ذرائع نے کنفرم کیا ہے کہ قاسم اور سلیمان دونوں عمران خان سے ملاقات کیلئے پہنچے ہیں۔
عمران خان نے گزشتہ ہفتے خود پرقاتلانہ حملے کے بعد دونوں بیٹوں سے فون پررابطہ کیا تھا۔
مری روڈ شمس آباد پر تحریک انصاف نے آج چوتھے روز احتجاج اختتام کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
مظاہرین کے منشتر ہونے کے بعد ہی مری روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
مری روڈ سمیت مختلف مقامات پر مرکزی شاہرائیں بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے آج تیسرے روزبھی بند ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ہونے والا احتجاج آج چوتھے روز میں داخل ہوگیا اور سڑکوں کی بندش نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔
احتجاج کے باعث راولپنڈی کے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ اسلام آباد کی یونیورسٹیوں میں نظام تعلیم معطل ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کو بند کرنے پر ڈی سی اسلام آباد کی جانب سے ایکشن لیا گیا ہے، بذریعہ وزارت تعلیم تمام متعلقہ اداروں کو نوٹسز جاری کر دئیے گئے ہیں۔
خط میں کہا کہ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ زمینی حقائق جانے بغیر سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں تعلیم کا سلسلہ مت روکا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی صورتحال پر چیئرمین عمران خان اور پارٹی کی پالیسی بہت واضح اورغیرمبہم ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئروائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید اور رہنما پی ٹی آئی جمشید چیمہ سے غیر ملکی میڈیا نمائندوں کی ملاقات ہوئی۔
غیرملکی میڈیا نمائندوں سے سے ملاقات میں حقیقی آزادی لانگ مارچ کے مقاصد اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چیئرمین عمران خان نے تمام جمہوری قوتوں کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان نامزد کرنا مدعی کا حق ، کوئی بھی بنیادی حقوق سے محروم نہیں کرسکتا۔
مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ آج انشاءاللہ پوری عوامی قوت اور حمایت کے ساتھ کارکن معظم شہید کی جائے شہادت سے مارچ کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کی سکیورٹی کے حوالے سے پنجاب حکومت اور وزیر اعلی پرویز الٰہی ہر ممکن اقدامات یقینی بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اہداف ہر صورت حال کیے جائیں گے، چاہے مصیبتوں کے پہاڑ راستے میں کیوں نہ ہوں۔
حقیقی آزادی مارچ کا دوسرا مرحلہ 19 نومبر 2022 کو روات کے مقام پر اختتام پذیر ہوگیا، قافلوں نے روات میں پڑاؤ ڈال لیا۔
روات سے کچھ ہی کلومیٹر دور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی حدود کا آغاز ہوتا ہے۔
دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے جی ٹی روڈ، اسد عمر نے نارتھ پنجاب، پرویز خٹک نے پشاور، مراد سعید اور محمود خان نے مالاکنڈ ریجن سے مارچ کی قیادت جاری رکھی۔
چئیر مین پی ٹی آئی عمران خان نے روات میں شکراء سے خطاب کیا اور 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی ہدایت کی۔
حقیقی آزادی مارچ جمعہ 18 نومبر 2022 کو گوجر خان پہنچا تھا اور ہفتہ کے روز اسے راولپنڈی کے نواحی علاقے روات پہنچنا تھا۔
قافلہ جمعرات 3 نومبر کو وزیرآباد میں عمران خان پر حملے کے بعد رک گیا تھا جس نے جمعرات کو یعنی ایک ہفتے بعد دوبارہ سفر شروع کیا۔
اس سے قبل مارچ گوجرنوالہ میں گوندلا والا اور چن دا قلعہ کے مقام پر رات میں رُکا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد کی جانب جا رہا تھا تاہم اب اس کی منزل راولپنڈی ہے۔ اس سفر جس کا آغاز جمعہ 28 اکتوبر کو لبرٹی چوک سے ہوا تھا۔
پہلے دن لانگ مارچ لاہورمیں ہی رہا۔ لبرٹی چوک سے لانگ مارچ فیروز پور روڈ، اچھرہ، مزنگ، ایم او کالج، جنرل پوسٹ آفس چوک اور داتا دربار سے مارچ آزادی چوک پہنچا۔ یہاں پہنچنے کے بعد مارچ کا پہلا دن مکمل ہو گیا۔ رہنما گھروں کو چلے گئے۔
لانگ مارچ دوسرے روز مرید کے سے ہوتا ہوا کامونکی پہنچنا تھا۔ شام چار بجے کے قریب عمران خان نے امامیہ کالونی کے قریب خطاب کیا۔ اس کے بعد مارچ کو پہلے مرید کے تک لے جانے اور پھر فیروزوالا پرروکنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ہفتہ کو مارچ کو مریدکے میں روکنے کا فیصلہ تھا لیکن مرید سے پہلے ہی رچنا ٹاؤن میں پڑاؤ ڈال لیا گیا۔
قافلہ اتوار 30 اکتوبر کی شب مارچ کامونکی میں رک گیا تھا جہاں سے پیر کی صبح اس نے اپنے سفر کا آغاز کیا۔
آزادی مارچ کو اسلام آباد پہنچانے میں تاخیر کی حکمت عملی کیا ہے
کامونکی میں عمران خان کے خطاب کے بعد مارچ وہاں سے روانہ ہوا اور ساڑھے چار بجے کے لگ بھگ ایمن آباد پہنچ گیا۔ یہاں پر پی ٹی آئی سربراہ نے مارچ سے خطاب کیا اور پھر چن دا قلعہ کے لیے روانہ ہوئے۔
اگلے تین دن گوجرانولہ میں گزارنے کے بعد مارچ آگے بڑھا تھا جب عمران خان پر حملہ ہوا حملہ ہوا۔
مارچ کے راستے میں ڈسکہ، سیالکوٹ اور سمبڑیال بھی تھے تاہم حملے سے پہلے ہی یہ روٹ منسوخ کردیا گیا۔ پارٹی قیادت نے مارچ کو جی ٹی روڈ پر ہی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا ۔
مارچ وزیر آباد سے ہوتا ہوا گجرات پہنچا ۔ جس کے بعد لانگ مارچ لالہ موسیٰ کھاریاں سے جہلم آیا۔ جہلم اور دینہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جہلم پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا آبائی علاقہ ہے۔
لانگ مارچ گوجر خان سے راولپنڈی میں داخل ہوگا جبکہ ملک بھر سے قافلے بھی اسی دن راولپنڈی پہنچیں گے۔ شروع میں جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق مارچ نے 4 نومبر کو راولپنڈی پہنچنا تھا تاہم اب اس میں دو ہفتے سے زائد کی تاخیر ہوچکی ہے۔
مارچ کے راولپنڈی پہنچنے کی تاریخ 26 نومبر دی گئی ہے۔
فواد چوہدری نے گذستہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ عمران خان تیسرے ہفتے راولپنڈی پہنچ کر مارچ کی قیادت کریں گے۔ تاہم اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ شاید عمران خان سیکورٹی وجوہات کی بنا پر اسٹیج پر نہ آئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کے لئے خیبرپختونخوا سے آج سے قافلے روزانہ روانہ ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق آج ضلع مانسہرہ سے قافلے نکلیں گے جبکہ 11 نومبرکو ایبٹ آباد، 12 نومبرکو ہری پور سے قافلے روانہ ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ 13 نومبرکو نوشہرہ سے کارکن جائیں گے، 14 نومبر کو چارسدہ، 15 کو صوابیاور 16 نومبر کو مردان سے قافلے آزادی مارچ میں شرکت کیلئے نکلیں گے۔
اس کے علاوہ حقیقی آزادی مارچ میں شریک ہونے کے لئے پشاور سے کارکنوں کا قافلہ 17 نومبرکو جائے گا۔
ذرائع کے مطابق 18 نومبرکو خیبر اور 19 نومبرکو مہمندکے کارکن روانہ ہوں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے مطالبہ کیا ہے کہ امتیاز اظہر باگڑی کو فوری رہا کیا جائے۔
وزیرآباد میں کنونشن کے دوران عمران خان کو دھمکیاں دینے والے مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما چوہدری امتیاز اظہر باگڑی کو گزشتہ روز پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے کہا کہ وزیرآباد کے حالات جان بوجھ کر خراب کیے جا رہے ہیں،اگر امتیاز اظہر باگڑی کو رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کریں گے،مسلم لیگ ن کے احسن نذیر کو بھی فوری رہا کیا جائے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں ن لیگی رہنماؤں پر چھاپے، ایک گرفتار
مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر پنجاب مستنصر گوندل نے کہا کہ جان بوجھ کر حالات کشیدہ کیے جا رہے ہیں، اگر حالات خراب ہوئے تو اس کی ذمہ داری پنجاب حکومت پر ہو گی۔
حقیقی آزادی مارچ وزیرآباد پہنچنے سے پہلے امتیاز باگڑی نے اشتعال انگیز تقریر میں عمران خان کو روکنے کا اعلان کیا تھا، ن لیگ کے مقامی رہنما کو مولانا ظفرعلی خان چوک سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے (ن) لیگ کے صوبائی نائب صدر مستنصر گوندل کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا گیا تاہم وہ شادی میں شرکت کی وجہ سے گرفتار نہ ہوسکے۔
پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ وزیرآباد سے شروع ہوکر وزیرآباد پر ہی ختم ہوگیا، عمران خان کے ویڈیو لنک سے خطاب کے بعد کارکن گھروں کو روانہ ہوگئے، حقیقی آزادی مارچ اب کل گجرات سے نکلے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا کنٹینر 7 روز بعد دوبارہ سڑکوں پر آنے کو تیار ہے۔
حقیقی آزادی مارچ کا آغازوزیر آباد اولڈ کچہری سے کیا جائے گا، عمران خان پرحملے بعد دوسرا کنٹینر تیار کرلیا گیا جس میں بلٹ پروف روسٹرم بھی نصب کیا گیا ہے۔
نائب چیئرمین پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی وزیر آباد سے لانگ مارچ کی قیادت سنبھالیں گے جبکہ عمران خان کارکنوں سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کریں گے جس کے لیے اسکرین نصب کردی گئی۔
پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی نے مارچ سے خطاب میں کہا کہ میرے اللہ نے میری حفاظت کی ہوئی ہے، ایک ادارے کے لوگ اس حد تک گر جائیں جو کسی کی عزت نہ رکھیں ان کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ جنہوں نے یہ سب کیا میں ان کو چھوڑنے والا نہیں ہوں، اگر کرپشن کی ہوتی تو وہ منظرعام پر لے کر آتے تو مزہ آتا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا جھنڈا سندھ پر بھی لہرائے گا، شاہ محمود قریشی
انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہمارا ایک ایک قدم عمران خان کے ساتھ ہوگا، عمران خان کے ساتھ ملک کی خدمت کے لئے آگے بڑھوں گا، عزت اور ذلت رب کی ذات دیتی ہے۔
رہنما پی ٹی آئی فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ ہماری منزل اب قریب ہے، بہت جلد اس ملک میں عوام کا راج ہوگا، ہم نہ جھکے ہیں نہ ہی جھکیں گے۔
حماد اظہر نے کہا کہ ظالموں نے ارشد شریف کے سچ کو چھپانے کی کوشش کی ، اعظم سواتی سے سازش کی کوشش کی، عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا، ان کو کٹھہرے میں آنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ’عمران خان کو چپ کرانے کے لئے گولیاں ماری گئیں‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان لوگوں نے ڈرانے کی کوشش کی، لیکن اب ہم خاموش نہیں رہنے والے۔
شاہ محمود قریشی وزیرآباد پہنچ چکے ہیں جو آج صبح 11 بجے سیالکوٹ موٹر وے سے وزیر آباد کے لئے روانہ ہوئے تھے، موٹروے کے داخلی راستے پر پی ٹی آئی کارکنان نے شاہ محمود قریشی کا استقبال کیا۔
شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنماؤں نے کچہری چوک وزیرآباد میں شرکا سے خطاب کیا جس کے بعد مارچ کے شرکاء وزیرآباد میں قیام کریں گے۔
اگلے دن حقیقی آزادی مارچ گجرات سے شروع ہو کر اسلام آباد کی طرف پیش قدمی کرے گا۔ دوسری جانب اسد عمر فیصل آباد سے راولپنڈی تک لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔
لانگ مارچ کے دوران حکومت پنجاب کی جانب سے سیکورٹی انتظامات کو یقینی بناتے ہوئے کنٹینر پر بلٹ پروف روسٹرم لگایا گیا جبکہ سیکورٹی کیلئے ڈرون کیمروں کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے۔ مہیا کی گئی لسٹ کے علاوہ کوئی بھی شخص کنٹینر پر سوار نہیں ہو سکے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی ویڈیو پیغام میں شام ساڑھے 4 بجے وزیرآباد کے کارکنوں سے خطاب کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مارچ وہیں سے شروع ہوگا جہاں رکا تھا۔
ڈی پی او غضنفر شاہ کے مطابق 3 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے، پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ایلیٹ فورس بھی سیکیورٹی پر تعینات ہوگی، سمبڑیال سے وزیر آباد جانب روڈ پر 2مقامات پر ڈاؤزن لگا دی گئی ہیں۔
دوسری جانب عمران خان کے دونوں صاحبزادے قاسم اور سلیمان بھی لندن سے لاہور پہنچ گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے عمران خان نے قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ میں اپنے بچوں سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔
عمران خان اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں موجود ہیں جہاں پارٹی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے لانگ مارچ کے روٹ کو فول پروف سیکیورٹی دینے کے احکامات جاری کردئیے۔
وزیراعلٰی پنجاب کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں لانگ مارچ قافلے کے ٹوبہ ٹیک سنگھ والے روٹ کے سیکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے پورے روٹ پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ والے روٹ کے لانگ مارچ کے شرکاء کو بھی بہترین سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے لانگ مارچ اور روٹ کی نگرانی کی جائے گی۔ روٹ کے راستے میں عمارتوں کی چھتوں پر پولیس کمانڈوز تعینات کئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس میں پولیس حکام اور انتظامی افسران کو واضح ہدایات جاری کردیں۔
اسد عمر ٹوبہ ٹیک سنگھ سے لانگ مارچ کے قافلے کو لیڈ کریں گے۔ قافلہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، فیصل آباد، جڑانوالہ، چنیوٹ اور دیگر شہروں سے ہوتا ہوا راولپنڈی پہنچے گا۔
وزیر آباد سے شروع ہونے والا لانگ مارچ اپنے مقرر کردہ روٹ سے ہوتا ہوا راولپنڈی پہنچے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لانگ مارچ کے پورے روٹ پرامن عامہ برقرار رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔ وضع کردہ سکیورٹی پلان پر من وعن عملدرآمد یقینی بنایاجائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کے لئے کھانے کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کنٹرول روم 24 گھنٹے کام کرے گا۔ روٹ کے ہر ضلع میں پی ٹی آئی کی قیادت سے مشاورت کیلئے فوکل پرسن تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ میں شریک سیاسی رہنماؤں اور شرکاء کو ہائی لیول سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کنٹینر پر بلٹ پروف روسٹرم اور بلٹ پروف شیلڈز کا استعمال یقینی بنایا جائے۔ لانگ مارچ کے شرکاء پہلے بھی پرامن رہے اور اب بھی پرامن رہیں گے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس اور انتظامیہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے۔ تمام متعلقہ ادارے بہترین کوآرڈینیشن کے تحت امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنائیں۔ ٹریفک رواں دواں رکھنے کیلئے متبادل انتظامات کیے جائیں۔ کوآرڈینیشن کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر میٹنگ کرے اورصورتحال کے تناظرمیں اقدامات کیے جائیں۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے حملے کی تفصیلات کا علم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے فوج کو ایک اور دھمکی دے دی ہے۔
عمران خان نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ وہ ایک اور فوجی افسر کا نام سامنے لانے والے ہیں۔
عمران خان نے اپنے رحیم یار خان اور میانوالی میں دئیے گئے اپنے سابقہ بیانات کی ویڈیوز بھی شئیر کیں اور کہا کہ انہیں قاتلانہ حملے کا پہلے سے علم تھا اور ”اسکرپٹ عین مطابق تھی“۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی پر مطالبے سے دستبردار ہوگئے؟
انہوں نے کہا کہ وہ ایک اور فوجی افسر کا نام سامنے لانے والے ہیں جو کنٹرول روم میں قتل کے منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کر رہا تھا۔
پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کیا جائے۔ یہ افراد وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اہم پوزیشن پر فائز سینئر فوجی افسر ہیں۔
عمران خان نے ان افسر کو ”ڈرٹی ہیری“ کا لقب دیا تھا اور بعد میں ان کا رینک بھی بتایا اور یہ بھی کہ اس وقت کیا ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔
پیمرا نے ان افسر کا نام شائع کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔