Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان کی حقیقی آزادی کی تحریک کے کپتان عمران خان بظاہر راولپنڈی پہنچنے کا عندیہ تو دے رہے ہیں، مگر تاریخ کا اعلان ابھی تک نہیں کررہے۔
زمان پارک اجلاسوں کی اندروانی کہانی سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان 22 نومبر کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد کے لئے رخت سفر باندھیں گے۔ لیکن اب یہ 22 نومبر کی تاریخ کہاں سے آگئی؟
عمران خان کے قریبی ذرائع کے مطابق انہوں نے رہنماوں کو ہدایت کی ہے کہ 21 اور 22 نومبر کو سعودی ولیہ عہد و وزیراعظم کا دورہ اسلام آباد متوقع ہے اس لئے ان دو دنوں میں اسلام آباد میں نہ ہی کوئی مظاہرہ کیا جائے اور نہ ہی کوئی سڑک بلاک کی جائے۔
ظاہر ہے ایسی صورت میں اگر عمران خان اپنا لانگ مارچ ان تاریخوں سے پہلے اسلام آباد لے کر پہنچ جاتے ہیں تو ان دو دنوں میں انہیں اپنے کارکنوں کو اسلام آباد سے عارضی طور پر نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ 22 نومبر تک جی ٹی روڈ اور راولپنڈی تک مظاہرے محدود رکھیں جائیں۔
دوسری جانب اگرچہ سفارتی آداب کے تحت سعودی عرب یا کوئی برادر ملک پاکستان کے اندرونی معاملات میں ثالثی کا کردار ادا نہیں کرسکتے مگر پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوتا رہا ہے، ذوالفقار علی بھٹو کی جیل کی زندگی کے دوران سعودی عرب سمیت بیشتر ممالک ان کی سزا معافی کی اپیل کرتے رہے۔
پرویز مشرف کے دور میں سعودی عرب اور چند دیگر برادر اسلامی ممالک نے نواز شریف کی سعودی عرب میں جلا وطنی کے بارے تحریری معاہدے میں ضامن کا کردار ادا کیا اس لئے سیاسی اور سفارتی ذرائع اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دے رہے کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران میں سعودی ولی عہد ثالثی کا کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
سعودی حکمران خاندانوں کے ساتھ جہاں شریف فیملی کے بہتر تعلقات ہیں وہیں پر موجودہ کراون پرنس کی عمران خان سے قربت بھی کم نہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہر نوعیت کے برادرانہ تعلقات بھی ہیں اور دفاع کے مشترکہ معاہدے بھی ہیں۔
ایسے میں اسٹیبلشمنٹ، موجودہ حکومت اور عمران خان کے درمیان جو سیاسی بحران جنم لے چکا ہے، اس کا حل کرنا ان سب کے لئے بہتر ہوگا جن کا پاکستان سے قریبی تعلق ہے۔
سیاسی ذرائع کے مطابق اگر سعودی ولی عہد کے دورے کے موقع پر پاکستان کا موجودہ سیاسی بحران حل کرنے میں مدد ملتی ہے تو عمران خان اپنی تحریک کو مؤخر کرسکتے ہیں ورنہ ان کی تحریک کا فائنل راونڈ 22 نومبر کے فوری بعد متوقع ہوگا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک مفرور اور سزا یافتہ آدمی ملک کے اہم فیصلے کر رہا ہے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مغرب میں لوگ اپنے حقوق جانتے ہیں، یہاں زمین پر قبضہ ہو جائے تو غریب دھکے کھاتا ہے، صرف بنانا ری پبلک میں قبضہ گروپ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اخلاقیات کا قتل ہو رہا ہے، ایک مفرور آدمی اور عدالتوں سے سزا یافتہ شخص ملک کے فیصلے کر رہا ہے، یہ لوگ 11 سو ارب روپے کے چوری کے کیسز ختم کرا رہے ہیں، ہماری حکومت میں 6 فیصد گروتھ ریٹ تھا، آج دیکھیں معیشت تیزی سے نیچے گر رہی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ قوم ایٹم بم برداشت کرسکتی ہے لیکن کرپشن نہیں کیونکہ اخلاقیات کو بمباری سےختم نہیں کرسکتے، جاپان پر ایٹم بم گرا، آج وہ کہاں کھڑا ہے، ہر جگہ جا کر پیسے مانگتے ہیں، بھکاریوں کی طرح پیسہ مانگنے سے ملک کھڑا نہیں ہوتا۔
پی ٹی آئی چیہئرمین کا کہنا تھا کہ مجھ پرحملہ ہوا، میں اپنا مقدمہ درج نہیں کرا سکا، اعظم سواتی کو اب تک انصاف نہیں ملا، مضبوط اداروں سے ملک مضبوط ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ساجد علی شاہ نے کتاب میں لکھا ان لوگوں نےججز خریدے، نواز شریف نے ایک جج کو فون کرکے کہا بینظیر کو 5 سال کی سزا دو، موجودہ چیف الیکشن کمشنر ان کے گھر کا نوکر ہے جس نے الیکٹانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) نہیں آنے دی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ اداروں کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں جس کا مطلب ملک برباد کرنا ہے، یہ اپنے خلاف کیسز میں گواہوں کو مروا دیتے ہیں، اب انہوں نے نیب میں بھی اپنا آدمی بٹھا دیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ارشد شریف پر تشدد کی تصاویر دیکھ کر دھچکا لگا، انہوں نے با ضمیر صحافیوں کے ساتھ ظلم کیا، ارشد شریف کا قتل تمام صحافیوں کے لئے پیٖغام تھا، خوف دلا کر یہ لوگوں کو غلام بنا دیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک مفرور اور سزا یافتہ شخص ملک کی سب سے اہم پوزیشن کے لئے فیصلےکر رہا ہے، ہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں، اپنی آزادی کے لئے ہمیں جدو جہد کرنی ہوگی، ملک میں قانون کی حکمرانی میرا مشن ہے۔
گجرات میں پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے شرکاء سے مختصر خطاب کے فوری بعد لانگ مارچ جی ٹی ایس چوک کی جانب رواں دواں ہوگیا۔
مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گجرات نے آج ہمارا سر فخر سے بلند کردیا، چوہدری پرویز الٰہی، مونس الہی اور حسین الٰہی کا شاندار استقبال پر شکریہ کرتے ہیں۔
شاہ محمود نے کہا کہ آج پاکستان کی سیاست تقسیم کا شکار ہے، ایک پاکستان کو نیچا دکھنانے تلے ہیں تو دوسرا عمران خان ہے، آج برطانیہ کی عدالت نے واضح کر دیا قانون کی حکمرانی کیا ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی نائب چیئرمین نے کہا کہ ایک طرف سابق وزیراعظم کو اپنی ایف آئی آر کے لئے عدالت سے رجوع کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری جانب عدالت شہباز شریف کو کہہ رہی ہے تمہیں ہم حکم امتنائی نہیں دے سکتے، کورٹ نے کہا 13 دسمبر تک اگر مؤقف پیش نہ کیا تو کارروائی ہو گی۔
حقیقی آزادری مارچ کے استقبال کے لئے مسلم لیگ (ق) کے قافلے رامتلائی چوک پہنچے جہاں کارکنان کی جانب سے ڈھول کی تھاب پر بھنگڑے بھی کیے گئے۔
رانا عمران
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اشد عمر اور شہباز گل لانگ مارچ کے لیے ٹوبہ ٹیک سندھ پہنچ گئے۔
اسد عمراور شہباز گل گوجرہ سے ریلی کی شکل میں ٹوبہ پنہچے جہاں مرکزی رہنما چوہدری محمد اشفاق اور ایم پی اے سعید احمد سعیدی نے استقبال کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ھے، عمران خان کو سائبر کی سازش کے تحت وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا گیا۔
شہباز گل نے کہاکہ جن کو میں نے رندا پھیرنے کی بات کی انہوں نے مجھے رندا پھیرا۔شہباز گل
اسد عمراور شہباز گل نے شہباز چوک میں کارکنان سے خطاب کیا۔ جلسہ گاہ میں پی ٹی آئی کے کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے جمعہ کو پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک احتجاج مارچ کیا اور عدالت عظمیٰ کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر کے مارچ میں سینیٹرشہزاد وسیم، سینیٹرزرقا، سینیٹرفلک اور دیگر نے شرکت کی۔
مارچ کے دوران شرکا ”اعظم سواتى کوانصاف دو“ کےنعرے لگاتے رہے۔ انہوں نے ”ایف آئی آر درج کرو“ کے نعرے بھی لگائے۔
پارلیمنٹ سے شروع ہونے والا مارچ عدالت عظمیٰ تک پہنچا جہاں سینیٹر نے علامتی دھرنا دیا۔
عمران خان کو سکیورٹی تھریٹ کے پیشِ نظر ان کی رہائشگاہ زمان پارک کے باہر سیمنٹ کے بلاکس سے حفاظتی دیوار بنا دی گئی۔
زمان پارک کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی ریت کے بوریوں کی چیک پوسٹ قائم کرکے خیبر پختونخوا پولیس کا دستہ سمیت پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی جب کہ زمان پارک میں سکیورٹی کے مزید کیمرے بھی نصب کر دئیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ سکیورٹی تھریٹ کے باعث زمان پارک آنے جانے والوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کر دیا گیا، پارٹی کی خواتین رہنماؤں کی آمد کے پیش نظر چیکنگ کے لیے خواتین پولیس اہلکار تعنیات ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان لاہورمیں اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں موجود ہیں جہاں انہوں نے آج اپنی سیاسی مصروفیات محدود کردی ہیں۔
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک میں اپنے بیٹوں کے ساتھ موجود ہیں جب کہ ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران خان آج صرف چند شخصیات سے ملیں گے اور زیادہ وقت اپنے بچوں کے ساتھ گزاریں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے دونوں صاحبزادے لاہور پہنچ گئے
زرائع کے مطابق عمران خان ٹیلیفون پر مرکزی رہنماؤں سے لانگ مارچ کی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کریں گے اور شام میں مارچ کے شرکاء سے وڈیو لنک پر خطاب کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کے مطابق اسپیشل برانچ کی عمران خان پر ایک اور حملے کے خدشہ کے پیش نظر سیکیورٹی ہائی الرٹ کی ہے۔
عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور معمول سے ہٹ کر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اس کے علاوہ کسی بھی غیر متعلقہ گاڑی اور فرد کو عمران خان کی رہائشگاہ جانے پر سختی سے پابندی عائد کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا لاہورسے شروع ہونے والا آزادی مارچ آج گجرات پہنچے گا۔
آزادی مارچ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں روانہ ہوگا جبکہ مارچ کا چناب پل، رامتلائی چوک، جی ٹی ایس چوک میں استقبال کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کے کارکن الگ الگ مقامات پرلانگ مارچ کا استقبال کریں گے۔ مسلم لیگ (ق) رامتلائی چوک جبکہ پاکستان تحریک انصاف جی ٹی ایس چوک میں مارچ کا استقبال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے کارکنوں کو سڑکیں کھولنے کی ہدایت کردی
جی ٹی ایس چوک میں بڑی اسکرین پر چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا ویڈیو لنک خطاب ہوگا۔
پولیس کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما امتیازاظہر باگڑی کو رہا کردیا گیا ہے۔
وزیرآباد میں کنونشن کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو دھمکیاں دینے پرمسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما چوہدری امتیاز اظہر باگڑی کو گزشتہ روز پولیس نے حراست میں لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ن لیگی رہنماؤں پر چھاپے، ایک گرفتار
لیگی رہنما کو نقص امن کے تحت وزیرآباد پولیس کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا جبکہ امتیاز باگڑی سابق آئی جی موٹروے ذوالفقار چیمہ کے قریبی عزیز ہیں۔
واضح رہے کہ امتیازاظہر باگڑی نے آزادی مارچ وزیرآباد پہنچنے سے پہلے اشتعال انگیز تقریر میں عمران خان کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حقیقی آزادی مارچ پر حملے کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں تبدیلی کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ڈی آئی جی طارق رستم چوہان کنوینئر کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ آر پی او ڈی جی خان سید خرم علی کنوینئر کے عہدے پر مقرر کردیے گئے ہیں۔
جبکہ ڈی آئی جی طارق رستم چوہان جے آئی ٹی کے ممبر نامزد کیے گئے ہیں، ڈی پی او وہاڑی ظفر بزدار کو کمیٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ احسان اللہ چوہان اے آئی جی مانیٹرنگ ممبر کمیٹی نامزد جبکہ ملک طارق محبوب ایس پی پوٹھوہار بھی ممبر نامزد کیے گئے ہیں۔
جے آئی ٹی کسی ایک ممبر کو خود بھی ممبر نامزد کرسکے گی۔
اس سے قبل، پنجاب حکومت نے وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ پر حملے کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
ڈی آئی جی طارق رستم چوہان کی سربراہی میں پانچ رکنی جے آئی ٹی واقعے کی تحقیقات کرے گی۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے سابق وزیراعظم عمران خان پرحملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ طارق رستم چوہان جے آئی ٹی کی سربراہی کریں گے، جبکہ آر پی او ڈی جی خان سید خرم علی، اے آئی جی احسان اللہ چوہان، ڈی پی او وہاڑی ظفر بزدار اور ایس پی سی ٹی ڈی نصیب اللہ جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے۔
ممبران کے تقرر کے لئے صوبائی وزیر راجہ بشارت کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر کا اجلاس ہوا، جس میں مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ، چیف سیکرٹری عبداللہ سنبل اور دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ پنجاب کابینہ کمیٹی کے چیئرمین راجہ بشارت نے عمر سرفراز چیمہ اور چیف سیکرٹری سے مشاورت کے بعد جے آئی ٹی کی منظوری دی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعرات کی شام ایم ون اور ایم ٹو موٹروے اسلام آباد کے قریب بند کی جب کہ مندرہ میں جی ٹی روڈ پر بھی احتجاج کیا گیا تاہم اسکے چند گھنٹے بعد نصف شب کو عمران خان نے کارکنوں کو سڑکیں کھولنے کی ہدایت کردی۔
عمران خان کی نئی ہدایات کے بعد راولپنڈی میں تمام سڑکیں کھل گئی ہیں اور ٹریفک کی روانی بحال ہوگئی ہے۔
آج نیوز نے جمعہ کی صبح بتایا کہ مری روڈ،ائیرپورٹ روڈ اورپیرودہائی موڑپرٹریفک رواں دواں ہے جب کہ آئی جے پی روڈ، سواں کیمپ پربھی ٹریفک بحال ہوگئی ہے۔
جی ٹی روڈ ٹیکسلا اورگوجرخان سے بھی رکاوٹیں ہٹائی جا چکی ہیں۔ پولیس کے مطابق راولپنڈی موٹروے ایم 1اورایم 2 پرٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
سڑکیں کھولنے کے لیے عمران خان نے ہدایت نصف شب کو جاری کیں۔ رات 12 بجے ایک ٹوئیٹ میں عمران خان نے کہا چونکہ حقیقی آزادی کیلئے ہمارا لانگ مارچ پھر سے شروع ہوچکا ہے چنانچہ میری اپنے تمام کارکنان کو ہدایت ہے کہ رستوں کی بندش کا سلسلہ فوری طور پر ختم کردیں۔
قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کا حکم ملنے تک موٹروے انٹرچینج بند رہے گی، موٹر وے کے ذریعے گاڑیاں اسلام آباد میں داخل نہیں ہونگی۔
زلفی بخاری نے کہا کہ فتح جنگ روڈ اور انٹرچینج پر بیک وقت دھرنا جاری رہے گا۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے بھی موٹر وے بندش کی تصدیق کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا کہ ”مظاہرین نے لاہور اور پشاور موٹروے بند کررکھی ہے۔“
اسلام آباد پولیس نے شہریوں سے اپیل کی کہ موٹروے کی طرف سفر کرنے سے گریز کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موٹروے کی ملحقہ سڑکوں پر رش بنا ہوا ہے۔ شہری سفر کرنے سے پہلے موٹروے اور سڑکوں کی صورتحال کے بارے معلومات لے لیں۔
ساتھ ہی شہریوں سے یہ بھی اپیل کی گئی کہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کے متعلق فوری اطلاع پکار 15 پر دی جائے۔
مظاہرین نے موٹروے پر اسلام آباد آنے اور جانے والے راستے بھی بند کردیے۔