فائل فوٹو
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے خلاءمیں موجود 'سائیکی' نامی انتہائی قیمتی پتھر دریافت کر لیا ہے اور اب اس پر مشن بھیجنے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق 200کلومیٹر چوڑا یہ خلائی پتھر مریخ اور مشتری کے درمیان موجود ہے اور اپنے مدار میں سورج کے گرد چکر لگا رہا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ بڑے سائز کا سیارچہ نما خلائی پتھر آئرن، نکل اور سونے جیسی قیمتی دھاتوں کا بنا ہوا ہے۔ اس کی مالیت اتنی زیادہ ہے کہ اگر سائنسدان اس کا چھوٹا سا ٹکڑا بھی زمین پر لانے میں کامیاب ہو گئے تو عالمی معیشت تہہ و بالا ہو جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پتھر میں موجود صرف آئرن کی مالیت 10ہزار کواڈریلین ڈالر (1کروڑ ٹریلین ڈالر)ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں ہماری پوری دنیا کی معیشت 73.7ٹریلین ڈالر کی حامل ہے۔
ناسا خلائی راکٹ کے ذریعے اس پتھر پر ایک مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس مشن میں ناسا کی سرکردہ سائنسدان اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ ارتھ اینڈ سپیس ایکسپلوریشن کی ڈائریکٹر لنڈے ایلکنز ٹینٹن بھی شامل ہیں.
رپورٹ کے مطابق ناسا کے پاس تاحال ایسی ٹیکنالوجی نہیں ہے کہ وہ اس ”سائیکی“نامی پتھر کو زمین پر لا سکے۔ مذکورہ مشن 2023ءمیں روانہ کیا جائے گا اوراسے اس پتھر تک پہنچنے میں 7سال کا عرصہ لگے گا۔ یہ 2030ءمیں وہاں پہنچے گا اور پتھر کا معائنہ کرکے ناسا کو رپورٹ بھیجے گا۔
بشکریہ ڈیلی اسٹار