ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ سرخ مرچ کھانے والے افراد میں جلد اموات کی شرح اسے نہ کھانے والوں کی نسبت 13 فیصد تک کم ہوتی ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق اس مطالعے میں سن 1980 سے 1990 تک کے ایسے 16 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کو شامل کیا گیا جو دن میں ایک یا متعدد سرخ مرچیں کھاتے ہیں۔
یہ تحقیق امریکا میں یونیورسٹی آف ورمونٹ کالج آف میڈیسن کے دو محققین نے کی۔
قیاس کیا جا رہا ہے کہ سرخ مرچ کے فائدہ مند اثرات ہو سکتے ہیں۔ کچھ شواہد سے پتا چلا ہے کہ تیز سرخ مرچ اور شملہ مرچ میں مانع سوزش اور مانع تکسید اجزا ہوتے ہیں اور اس میں شامل اجزا نظام ہضم کو بھی تقویت دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اب کسی ایک غذائی جزو کو ہی سب کچھ سمجھ لینا بھی عقلمندی نہیں اس لیے سرخ مرچ کو ہی لمبی عمر کا راز نہیں کہا جا سکتا۔ اس لیے متوازن غذا کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لمبی عمر کے حصول کیلئے ضروری اقدامات میں چینی اور نمک کا کم استعمال، متحرک زندگی اور تمباکو نوشی سے اجتناب شامل ہے۔
اس تحقیق میں نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشنل ایگزیمینیشن سروے کے اعداو شمار استعمال کیے گئے۔ یہ اعداد و شمار سنہ 1988 سنہ 1994 تک کے تھے جس میں شامل افراد 18 سال کی عمر سے بڑے بالغ افراد تھے۔
سروے کے 16,179 شرکا نے صحت، طرز زندگی اور سماجی اور اقتصادی صورتحال کے بارے میں سوالات کے جواب دیئے۔
خوراک سے متعلق پوچھے گئے سوالات میں ان سے 81 اجزائے خوردنی کے بارے میں دریافت کیا گیا۔
لگ بھگ 19 سال کے عرصے میں 4946 اموات ریکارڈ کی گئیں جن میں سے 21.6 فیصدمرچیں کھانے والے جبکہ 33.6 فیصد مرچیں نہ کھانے والے افراد تھے۔
تاہم محققین کو ان اموات کی وجوہات کی جانچ کے بعد مرچوں کے استعمال اور موت کی وجہ کے درمیان کوئی خاص تعلق سمجھ نہیں آیا۔
محققین کے نتائج کے مطابق'تیز سرخ مرچوں کے استعمال سے قبلِ از وقت اموات میں کمی دیکھی گئی۔ لہذا سرخ مرچ خواراک کا ایک سو مند جزو ہے۔'
بشکریہ بی بی سی اردو