سانس لینے کیلئے پھیپھڑوں کا پانی یا مائع سے خالی ہونا ضروری ہے کیونکہ جب ہم سانس لیتے ہیں تو ہمارے پھیپھڑوں میں موجود چھتے نما جوفان ہوا سے آکسیجن اخذ کرکے انکو ہمارے خلیوں تک پہنچاتے ہیں تاہم دودھ پلانے والے جانداروں کے پھیپھڑوں مچھلی کیلئے اتنے ہی آزمودہ نہیں ہیں اور پانی کے اندر سانس لینے میں یہ اپنے فرائض بہتر طور پر سرانجام نہیں دیتے۔
مچھلی کو بھی پانی کے اندر سانس کی ضرورت ہوتی ہے تاہم پانی سے آکسیجن کو اخذ کرنے کیلئے یہ خصوصی طور پر اپنا اعضاء جنہیں گپھڑا ا کہا جاتا ہے ان پر انحصار کرتی ہے۔
مچھلی کے گلپھڑے پروں سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں اور مچھلی پانی اپنے منہ میں لینے کے بعد ان کو گلپھڑوں سے گزارتی ہے تاہم جب پانی گلپھڑوں کی باریک دیواروں سے گزرتا ہے تو اس میں موجود آکسیجن اسکے خون میں تحلیل ہوجاتی ہے اور خون یہ آکسیجن اسکے خلیوں تک پہنچاتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ بعض مچھلیاں پانی کے اندر سانس بھی نہیں لے سکتیں؟ ڈولفن اور وہیل کا شمار بھی عام طور پر لوگ مچھلیوں میں ہی کرتے ہیں لیکن زیر سمندر یا پانی میں رہنے والی جاندار کی یہ نسل مچھلی میں شمار نہیں ہوتی اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ پانی کی سطح پر تیرتی ہے ۔
مچھلی کے بارے میں بعض دلچسپ حقائق
چرند رند اور دیگر میملز کے موانے میں مچھلیوں کی انواع و اقسام سب سے زیادہ ہیں۔
مچھلیاں چار سو پچاس ملین سال سے زائد عرصے سے زمین پر موجود ہیں۔
دنیا بھر میں سب سے بڑی مچھلی شارک ہے اور کسی بھی شارک کی لمبائی پچاس فٹ تک ہوسکتی ہے۔
Courtesy: wonderopolis.org