قدرت سے بڑا کوئی انجینئیر نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل کے سائنسدان کسی بھی نئی ایجاد سے پہلے جانوروں کی خصوصیات کی طرف دیکھتے ہیں۔ ہم یہاںسات ایسی ایجادات کے بارے میں بتا رہے ہیں جن کا آئیڈیا جانوروں کی خصوصیات سے لیا گیا تھا۔
آکٹوپس: روپ بدلنا
الینوئس کے سائنسدانوں نے 2014 میں ایسا میٹیریل تیار کیا جو آکٹوپس کی طرح ماحول میں گھلنے ملنے کیلئے رنگ تبدیل کر سکتا تھا۔
شارک مچھلی کی کھال: مزاحم جراثیم
کولوراڈو کی ایک ریسرچ کمپنی نے شارک کی کھال سے آئیڈیا لے کر ایک ایسا پیٹینٹڈ مائیکرواسکوپک ٹیکسچر پیٹرن ڈیزائن کیا جو نا صرف جراثیم کو دور رکھ سکتا ہے بلکہ اس سے زخموں کی صفائی کا کام بھی کیا جاتا ہے۔
جھینگا: ایکس۔ریز
قدرت نے جھینگے کو اندھیرے سمندر میں دیکھنے کی بھی صلاحیت دی ہے۔ جھینگے کی آنکھوں میں موجود خلیوں کی نقل کر کے ایسی شعاعیں ایجاد کی گئیں جو کسی سطح کے آرپار دیکھ سکتی ہیں۔ انہیں ایکس۔رے کا نام دیا گیا۔
چھپکلی: چپکنے والے میٹیریل
چھپکلی کسی بھی سطح پر آسانی سے چپک جاتی ہے۔ کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے ایک ایسا دستانہ تیار کیا جو ٹائلوں سے ڈھکا ہوا تھا اور دو سو پائونڈ تک وزن کے آدمی کو دیوار پر چڑھنے میں مدد کرستا تھا۔
مکھی: آلہ سماعت
مکھی میں موجود سننے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے ایسا آلہ سماعت ایجاد کیا گیا جو مختلف سمتوں سے آنے والی آوازوں اور تھر تھراہٹ کو بوسٹ کر کے صاف صاف سننے میں مدد کرتا ہے۔
بیٹل: دھند کو پانی میں بدلنے والا میٹیریل
بیٹل اپنی پشت پر موجود ریشوں کی مدد سے دھند میں موجود پانی کو روک لیتا ہے جو بہہ کر سیدھا بھنورے کے منہ میں پہنچ جاتا ہے۔ اسی آئیڈیا کو مد نظر رکھتے ہوئے سائنسدانوں نے ایسا میٹیریل تیار کیا جو ہوا سے نمی کو لے کر پانی میں تبدیل کر دیتا ہے۔
وہیل مچھلی: ونڈ ٹربائن
ٹورنٹو کی ایک ہوا سے بجلی بنانے والی کمپنی نے وہیل مچھلی کے فلیپ سے آئیڈیا لے کر ایسی پنکھڑیاں تیار کیں ہیں جو کسی بھی دبائو پر بہترین طریقے سے بآسانی کام کر سکتی ہیں۔