امریکا میں نائن الیون کی تحقیقات کرنے والے قومی کمیشن کے سابق چیئرمین ٹام کین کہتے ہیں کہ نائن الیون واقعے میں سعودی اہلکار ملوث نہیں تھے۔ تحقیقات کے دوران سعودی عرب کے خلاف کوئی اسموکنگ گن نہیں ملی۔
امریکی کانگریس کی کمیٹی نے نائن الیون حملوں کی تحقیقات میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جس کی رپورٹ کو خفیہ رکھا گیا۔ تاہم سابق چیئرمین قومی کمیشن امریکا کے مطابق نائن الیون حملوں میں سعودی عرب کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حملے میں کوئی سعودی اہلکار ملوث نہیں تھے۔ٹام کین نے بتایا کہ تحقیقات کے نتیجے میں سعودی عرب کے خلاف کوئی اسموکنگ گن نہیں ملی،جبکہ یہ بھی ثابت نہیں ہوسکا کہ ہائی جیکروں کوسعودی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ٹام کین نے انکشاف کیا کی نائن الیون حملوں سے متعلق رپورٹ کے اٹھائیس صفحات کوسابق صدربش نے خفیہ رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے دورے کے دوران سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات میں اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ نائن الیون حملوں میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے کانگریس کے قانون کو ویٹو کریںگے۔
کانگریس کی کوشش ہے کہ ایوان سے ایک ایسا قانون پاس کروایا جائے جس سے حملے کے متاثرین کو سعودی عرب کے خلاف ہرجانے کا موقع مل سکے۔