Aaj Logo

شائع 18 اپريل 2016 12:49pm

کوہ نور چوری نہیں ہوا بلکہ برطانیہ کو پیش کیا گیا، انڈیا

نئی دہلی:سپریم کورٹ میں کوہ نورہیرے کی متنازعہ ملکیت سے متعلق درخواست کی سماعت  ہوئی۔بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ مشہور کوہ نور ہیرہ چوری نہیں ہوا بلکہ برطانیہ کو   پیش کیا گیا تھا۔

بھارت سمیت ہیرے کی ملکیت کے  چار دعوے دار ملکوں  نے الزام عائد کیا ہے کہ برطانوی حکام برصغیر سے واپس جاتے ہوئے 108 قیراط کا ہیرہ  ساتھ لے گئے تھے۔

پیر کو سپریم کورٹ میں ہیرے کی متنازعہ ملکیت سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران حکومتی وکیل نے بتایا کہ 19ویں  صدی کے سکھ  بادشاہ رنجیت سنگھ نے یہ ہیرہ حکومت برطانیہ کو دیا تھا۔انہوں نے عدالت کو بتایا  رنجیت سنگھ نے سکھ جنگوں میں  مدد کرنے پر  معاوضےکے طور پر برطانیہ کو یہ ہیرہ پیش کیا تھا۔

عدالت نے حکومتی وکیل کو حکم دیا کہ  وہ اس معاملے پر سرکاری موقف تحریری طور پر جمع کرائیں۔

یاد رہے کہ کوہ نور ہیرہ  اینگلو- سکھ جنگ کے بعد 1850 میں ملکہ برطانیہ کو پیش کیا گیا تھا ۔ تقسیم سے قبل ہوئی اس جنگ میں برطانیہ   پنجاب میں سکھوں کے بعض علاقوں پر قابض ہوگئے تھے۔

رنجیت سنگھ نے یہ ہیرہ  ہندوستان میں پناہ مانگنے والے ایک افغان  بادشاہ سے حاصل کیا تھا۔

ہیرے سے متعلق 1976 میں برطانیہ کے وزیر اعظم  جم کیلاگن کا کہنا تھا کہ وہ ہیرا مانگ کے ملکہ برطانیہ کے خلاف نہیں جاسکتے ہیں۔ کوہ نور سے متعلق کئی متضاد خبریں ہیں، لیکن اب رنجیت کمار کے حالیہ بیان سامنے آنے پر صحیح خبر کی تصدیق ہوسکتی ہے۔

1976 میں برطانیہ نے ہیرہ واپس کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے اینگلو-سکھ  امن معاہدے کی شرائط سامنے رکھ دی تھیں۔موجودہ برطانوی وزیر اعظم  ڈیوڈ کیمرون بھی ہیرہ واپس کرنے کی مخالفت کر چکے ہیں۔

Read Comments