امریکہ میں مقیم تمام غیر ملکیوں کے لیے رجسٹریشن اور ہر وقت اپنی قانونی حیثیت کا ثبوت ساتھ رکھنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ نیا قانون جمعہ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔
یہ ضابطہ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) اور امیگریشن سروس (USCIS) کی جانب سے جاری کیا گیا، جو 18 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام غیر ملکیوں، جنہیں امریکی قانون میں ”ایلینز“ کہا جاتا ہے، ان پر لاگو ہوگا، چاہے ان کے پاس قانونی حیثیت ہی موجود کیوں نہ ہو۔
نئے قانون کے مطابق، گرین کارڈ ہولڈرز اور دیگر قانونی حیثیت رکھنے والے افراد کو بھی اپنے رجسٹریشن کا ثبوت ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا ہوگا۔ 14 سال سے زائد عمر کے تمام غیر ملکیوں کے لیے فنگر پرنٹس کی رجسٹریشن بھی لازمی کر دی گئی ہے۔
جوہری تنازع پر امریکا ایران مذاکرات آج عمان میں ہوں گے
یو ایس سی آئی ایس کی جانب سے 21 مارچ کو جاری کردہ انتباہ میں کہا گیا کہ ’جب کوئی غیر ملکی رجسٹریشن مکمل کرلے گا اور فنگر پرنٹس دے دے گا (اگر اس سے استثنیٰ نہ ہو)، تو اُسے رجسٹریشن کا ثبوت جاری کیا جائے گا، جسے ہر وقت ساتھ رکھنا لازمی ہوگا۔‘
قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں شہری اور فوجداری سزاؤں، جرمانوں اور قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ یہ قانون امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ (INA) کے سیکشن 262 کے تحت نافذ کیا گیا ہے، جس میں پہلے سے رجسٹریشن کی شق موجود تھی، مگر اس پر عمل درآمد کا مربوط طریقہ کار موجود نہیں تھا۔
صدر ٹرمپ کے 20 جنوری کو جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر 14159 بعنوان ”Protecting the American People Against Invasion“ میں ہدایت دی گئی کہ رجسٹریشن نہ کرنے والوں کو قانون نافذ کرنے کی اولین ترجیح بنایا جائے۔
چین، روس اور ایران کے خلاف امریکا کا نیا اقدام، نیا ڈیٹا سیکیورٹی پروگرام متعارف کرادیا
نئے قانون کے تحت، وہ غیر ملکی جو امریکہ میں 30 دن یا اس سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں، انہیں آن لائن نظام کے ذریعے خود کو رجسٹر کرانا ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ایک نیا فارم ”G-325R“ متعارف کرایا گیا ہے۔
جن افراد نے پہلے فنگر پرنٹس نہیں دئے، انہیں لازمی طور پر فنگر پرنٹنگ کے لیے بھی حاضر ہونا ہوگا۔
یو ایس سی آئی ایس نے تسلیم کیا ہے کہ اگرچہ کئی غیر ملکی پہلے ہی رجسٹر ہو چکے ہیں، لیکن ایک بڑی تعداد اب تک رجسٹریشن کا کوئی باقاعدہ راستہ نہ ہونے کے باعث اس سے محروم رہی ہے۔ نئے فارم اور آن لائن سسٹم کے ذریعے یہ خلا پُر کیا جا رہا ہے۔
یہ قانون تقریباً تمام غیر ملکیوں پر لاگو ہوگا، جن میں وقتی مہمان، طلباء اور ورکرز شامل ہیں۔ اس میں صرف محدود استثنیٰ موجود ہے۔ 14 سال سے کم عمر بچوں کے والدین یا سرپرستوں پر بھی لازم ہوگا کہ وہ بچوں کی رجسٹریشن کرائیں۔ 14 سال کی عمر مکمل کرنے کے 30 دن کے اندر بچوں کو بھی دوبارہ رجسٹر کرانا اور فنگر پرنٹس دینا ہوں گے۔
نئی ہدایت کے بعد ٹریفک پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی شخص سے اس کی رجسٹریشن کی قانونی حیثیت کا ثبوت طلب کر سکتے ہیں۔
کینیڈا سے امریکہ 30 دن سے زیادہ کے لیے آنے والے افراد پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا، بشرطیکہ وہ I-94 ایڈمیشن ریکارڈ رکھتے ہوں۔ زمینی یا فیری راستے سے داخل ہونے والوں کو بھی یہ دستاویز حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ اس کے لیے چھ ڈالر فیس رکھی گئی ہے، اور یہ درخواست پہلے سے دی جا سکتی ہے۔ ”CBP One“ موبائل ایپ اس مقصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
کینیڈین کومک بُک نے ٹرمپ کو ’سپر ولن‘ کا روپ دے دیا
امیگریشن قانون کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی افراد اور زائرین اس قانون کو سنجیدگی سے لیں۔ امریکن امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن (AILA) نے بھی اپنے اراکین کو خبردار کیا ہے کہ وہ تازہ ضوابط سے باخبر رہیں۔
خصوصی طور پر انہوں نے کہا ہے کہ غیر امیگرنٹ حیثیت رکھنے والے بچوں کے والدین کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ 14 سال کی عمر کے بعد ان بچوں کو بھی رجسٹریشن اور فنگر پرنٹنگ کا سامنا ہوگا۔
یو ایس سی آئی ایس نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ عوام اور امیگریشن ماہرین کو مسلسل آگاہ کرتا رہے گا کہ اس نئے قانون پر عمل کیسے کیا جائے۔