Aaj Logo

شائع 10 اپريل 2025 09:34pm

کراچی میں 10 گاڑیاں جلانے پر 5 پرچے کٹ گئے، پولیس متحرک، 19 افراد گرفتار

مشتعل افراد ںے 10 بڑی گاڑیاں جلا دیں ۔ آج نیوز

کراچی کے علاقے ناگن چورنگی پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب احتجاج کے دوران ڈمپر نے موٹر سائیکل سوار کچل دیا۔ جس کے بعد مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگادی دیکھتے ہی دیکھتے چند گھنٹوں میں 10 ہیوی گاڑیوں کو جلادیا گیا تاہم 10 گاڑیاں جلانے پر 5 پرچے کٹ گئے، گزشتہ رات ہونے والے واقعات کے بعد پولیس متحرک ہوگئی،19 افراد کو گرفتار کرلیا، ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ پوری منصوبہ بندی سے کیے گئے۔

کراچی میں بے امنی کا ذمہ دار کون؟ ایک حادثے کے نتیجے میں 10 بھاری گاڑیاں جلیں تو قانون حرکت میں آگیا جبکہ واقعے میں ملوث 19 افراد کوحراست میں بھی لے لیا گیا، پولیس افسران کو معاملے میں سازش کی بو آنے لگی جبکہ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر انتظامیہ الرٹ ہوگئی۔

4 تھانوں میں 5 پرچے کاٹ دیے گئے، پرچے سرسید، بلال کالونی، نارتھ کراچی اور خواجہ اجمیر نگری تھانوں میں کاٹے گئے۔

مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے، واقعے میں ملوث افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیج، موبائل ویڈیو اور دیگر ذرائع سے نشاندہی کی گئی۔

ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کہتے ہیں لگتاہے جلاؤ گھیراؤ منظم پلاننگ کے تحت کیا گیا۔

ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کے مطابق حالات کنٹرول میں ہیں، مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق تیز رفتار ڈمپر نے موٹرسائیکل کو ٹکر ماری جس کے باعث حالات کشیدہ ہوئے، ڈمپروں کو آگ لگانے کے خلاف ڈمپرز ڈرائیور بھی میدان میں آگئے اور کچرا سڑک پر پھینک کر سپرہائی وے بند کردیا۔ موٹروے ایم نائن بند ہونے سے سپر ہائی وے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

کراچی میں بدھ کو رات گئے ڈمپر کی ٹرک سے موٹر سائیکل سوار کے زخمی ہونے کے بعد ناگن چورنگی پر ڈمپروں کے خلاف احتجاج جاری تھا، جس میں اس وقت تیزی آئی جب ٹریفک جام میں پھنسے ایک ڈمپر ڈرائیور نے گاڑیوں کو روندتے ہوئے بھاگنے کی کوشش کی۔

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈمپر ڈرائیور موٹر سائیکل کو روندتا ہوا آگے کی جانب بڑھاجس پر مشتعل افراد نے اس بے قابو ہوئے ڈمپر کا پیچھا کسی فلمی انداز میں شروع کر دیا۔

ذرائع کے مطابق سینکڑوں افراد نے کئی کلومیٹر تک ڈمپر کا پیچھا کیا اور منگھو پیر نورانی ہوٹل پر جا کر ڈمپر کو گھیر لیا۔ عوام کی طرف سے ڈرائیور پر شدید تشدد کیا گیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ڈمپر اور ڈرائیور کی جان بچائی۔ ڈرائیور کا نام ابتدائی طور پر نظام اللہ بتایا جاتا ہے۔

واقعے کے بعد مشتعل افراد نے پاور ہاؤس چورنگی پر پانچ ڈمپر اور فور کے چورنگی اور بابا موڑ کے قریب چار واٹر ٹینکرز کو آگ لگا دی۔ آگ کی اطلاع پر فائربریگیڈ کا عملہ فوری پہنچا اور آگ کو بجھایا گیا۔

ڈمپرایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود حادثے کے بعد ناگن چورنگی پہنچے تو نہ صرف ان کے ساتھ اسلحہ بردار موجود تھے بلکہ انہوں نے خود بھی اسلحہ تھام رکھا تھا، جس کو دیکھ کرعوام مزید مشتعل ہوگئے۔ کیاقت محسود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مختلف مقامات پر ہماری گیارہ گاڑیوں کو جلایا گیا ہے، ڈمپروں کو آگ لگانے والے ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو شہر بند کر دیں گے۔

ڈمپرز مالکان نے سپر ہائی وے پر کچرا اور روکاوٹیں لگا کر دونوں ٹریک ٹریفک کیلئے بند کردئے، جس سے ہیوی ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس کے مقام پر صورتحال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس کی بھاری نفری کو جائے وقوعہ پر تعینات کردیا گیا۔

ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ناگن چورنگی پر ڈمپر سے موٹر سائیکل سوار کی ہلاکت صرف افواہ تھی، کسی بھی اسپتال یا تھانے میں کوئی حادثہ رپورٹ نہیں کیا گیا، ایسا لگتا ہے کہ شر پسندوں نے پلاننگ کرکے ڈمپروں پر حملہ کیا۔

ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کی ہدایت پر مختلف علاقوں میں چھاپے مار کارروائی کے دوران واقعے میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہیوی ٹریفک اموات پر شہریوں کا غصہ برحق ہے، لیکن تمام شہری پر امن رہیں اور قانون کی بالا دستی یقینی بنائیں، اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔

دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کے احکامات دے دئے ہیں۔

پولیس اور مظاہرین میں مذاکرات کامیاب ہونے پر احتجاج ختم کردیا گیا مظاہرین پر امن منتشر ہوگئے، پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔

Read Comments