Aaj Logo

شائع 18 مارچ 2025 01:00pm

17 رمضان اور غزوہ بدر ایک فیصلہ کن معرکہ، جس میں اللہ تعالٰی نے فرشتے نازل کئے اور نصرت عطا کی

Welcome

رمضان اسپیشل سحری ٹرانسمیشن میں آج 17 ویں روضے یعنی غزوہ بدر کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ غزوۂ بدر 17 رمضان 2 ہجری کو مدینہ سے تقریباً 80 میل دور بدر کے مقام پر پیش آیا، جو اسلام اور کفر کے درمیان پہلی اور فیصلہ کن جنگ تھی۔

غزوہ بدر میں مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی جبکہ قریش کے پاس 1000 سے زائد جنگجو تھے، مگر اللہ کی مدد اور نبی کریم ﷺ کی قیادت میں مسلمانوں نے زبردست فتح حاصل کی۔ قرآن کے مطابق، اللہ نے فرشتوں کو مسلمانوں کی مدد کے لیے بھیجا، جس سے ان کے حوصلے بلند ہوئے۔ اس جنگ میں قریش کے کئی بڑے سردار، بشمول ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ ہلاک ہوئے، جبکہ 70 افراد قیدی بنا لیے گئے، جن کے ساتھ حسنِ سلوک کیا گیا اور کچھ کو تعلیم کے بدلے آزاد کر دیا گیا۔ یہ جنگ اسلامی ریاست کی مضبوطی اور مسلمانوں کے حوصلے کی علامت بن گئی، جس نے اسلام کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

مفتی محسن الزمان نے رمضان ٹرانسمیشن میں غزوۂ بدر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام نے جنگی قیدیوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور رحم دلی کی جو مثال قائم کی، وہ دنیا کے لیے ایک درس ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب غزوۂ بدر میں 70 کافر قیدی بنا لیے گئے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں قید میں ڈال کر تشدد کا نشانہ بنانے یا انتقام لینے کے بجائے ایک انقلابی فیصلہ فرمایا۔ آپ ﷺ نے قیدیوں سے پوچھا کہ ان میں سے کون پڑھا لکھا ہے؟ پھر فرمایا کہ جو قیدی مسلمانوں میں سے دس افراد کو لکھنا پڑھنا سکھا دے گا، اسے آزادی دی جائے گی۔ مفتی محسن الزمان نے اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ایسا دین ہے جو رحم، حکمت اور تعلیم کو فروغ دیتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک جنگی قیدی بھی اگر علم رکھتا ہو اور اسے بانٹنے کے لیے تیار ہو تو اسے آزادی نصیب ہو سکتی ہے۔

مفتی محسن الزمان نے مزید کہا کہ آج کے دور میں جب قیدیوں پر مظالم کیے جاتے ہیں اور انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہمیں نبی کریم ﷺ کی سیرت کو دیکھنا چاہیے۔ آپ ﷺ نے قیدیوں کے ساتھ جو حسنِ سلوک کیا، وہ آج کے انسانی حقوق کے دعوے داروں کے لیے بھی ایک مثال ہے۔ انہوں نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج وہاں جو ظلم ہورہا ہے وہ ظلم کی انتہا ہے، جبکہ اسلام تو ہمیں قیدیوں تک پر رحم کرنا اور صلہ رہمی کا درس دیتا ہے۔

اسلام کی یہ تعلیمات ہمیں سکھاتی ہیں کہ دنیا میں ترقی کا راز انتقام میں نہیں بلکہ علم کے فروغ اور عدل و انصاف میں ہے۔ آج اگر دنیا حقیقی انسانی حقوق اور عدل کو سمجھنا چاہتی ہے تو نبی کریم ﷺ کے فیصلوں کو دیکھے، جنہوں نے جنگی قیدیوں کو بھی عزت بخشی اور انہیں معاشرے کے لیے فائدہ مند بنانے کا موقع فراہم کیا۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو رہتی دنیا تک اسلام کے عدل و انصاف اور علم دوستی کی گواہی دیتی رہے گی۔

Read Comments