Aaj Logo

شائع 17 مارچ 2025 05:45pm

ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود عدالتی کمیشن کی ملاقات عمران خان سے نہ کرانے کا انکشاف

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود عدالتی کمیشن کی ملاقات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے نہ کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہفتہ کے روز صبح 11 سے 12 بجے کے درمیان ملاقات کرانے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے اپنی لا کلرک سکینہ بنگش کو کمیشن مقرر کیا تھا اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم کی موجودگی میں کمیشن کی ملاقات کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی لا کلرک پر مشتمل کمیشن کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کی ہدایت

عمران خان سے ملاقاتوں کا معاملہ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز کمیشن تقریباً 3 گھنٹے اڈیالہ جیل کے اندر رہا اور کمیشن کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے متعلقہ آفس میں انتظار کرایا گیا مگر کمیشن کی عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرائی گئی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مشال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی وکیل ہیں یا نہیں؟ کمیشن کے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں پوچھنا تھا، بانی پی ٹی آئی کی عدالت میں جمع کرائی گئی لسٹ سے متعلق بھی کمیشن نے پوچھنا تھا، عدالت نے چار سوالات بانی پی ٹی آئی سے پوچھنے کا حکم دیا تھا۔

190 ملین پاؤنڈز کیس:عمران خان، بشریٰ بی بی کا سزا معطلی کیلئے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سزامعطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست تیار کرلی گئی ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی، نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی ہے، عدالت کو یقینی دہانی کراتے ہیں سزا معطلی کے بعد اپیل کی ہر سماعت میں پیش ہوں گے۔

درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ 17 جنوری کو سنائی جانے والی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی دی جائے ، مرکزی اپیل کے حتمی فیصلے تک فیصلے اور سزا کو معطل کیا جائے۔

Read Comments