سینیٹ کے اجلاس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ٓہے کہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی کوشش شرمناک تھی۔ آرٹیکل 6 نہ لگانے کا فیصلہ سیاسی تھا۔ اپوزیشن رہنما شبلی فراز نے کہا کہ وزیرقانون کو یاد نہیں سندھ ہاؤس میں منڈی لگی تھی، چئیرمین سینیٹ کے الیکشنز غیر قانونی۔ چھبیسویں آئینی ترمیم غیرآئینی تھی۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس 16نکاتی ایجنڈے کے تحت جاری کیا گیا جس میں 2 توجہ دلاؤ نوٹسز شامل تھے۔
اجلاس میں سابق سینیٹرمشتاق احمد کے بھائی کے قتل پرسینیٹ میں دعائے مغفرت کی گئی۔ وقفہ سوالات کے دوران متعلقہ وزراء کی عدم موجودگی پر چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ جوابات دینا کابینہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ سیکرٹریٹ حکام نے جواب دیا کہ وزیر آئی ٹی راستے میں ہیں جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے وزراء کی آمد تک وقفہ سوالات موخر کردیا۔
وزیر مملکت شزہ فاطمہ خواجہ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا ہ یوایس ایف فنڈ سے ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کی جاتی ہیں، گزشتہ ساڑھے 3 سال میں کے پی میں ساڑھے 9 ارب تقسیم کئے گئے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سی ایس ایس امتحان پرنظرثانی کیلئے حکومت نے کمیٹی تشکیل دی، احسن اقبال کی سربراہی میں کمیٹی نے کام کرلیا ہے، ہمیں کمیٹی کی حتمی رپورٹ کا انتظار ہے۔
وزیرقانون نے کہا کہ امید ہے سی ایس ایس امتحان میں بہتری نظر آئے گی، ایوان کا رکن ہونا کسی اعزاز سے کم نہیں ہے، پارلیمنٹ کا استحقاق اورعزت آئین میں درج کردیا گیا ہے، وارنٹس برائے ترجیح ایک نظام کے تحت بنایا گیا ہے، وارنٹس برائے ترجیح سوچ سمجھ کر بنائے جاتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرے لیے وزارت سے زیادہ اس ایوان کا رکن ہونا اعزازکی بات ہے، پارلیمنٹ کی مجموعی تعداد 450 کے لگ بھگ ہے، پارلیمنٹ ہی سے تمام ادارے طاقت حاصل کرتے ہیں، پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے، مختلف اعلی ترین عہدوں پر تعیناتیاں پارلیمنٹ ہی کرتی ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے اظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ 17فروری کو افسوسناک واقعہ پیش آیا ، میرے بل پرووٹنگ ہوئی اپوزیشن ارکان کی تعداد زیادہ تھی ، ڈپٹی چیئرمین نےغیرجمہوری رویہ اپناتے ہوئے ووٹنگ کو نہیں مانا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے غیر مہذب الفاظ کا استعمال کیا، احتجاج پر ہمارے تین ارکان کو معطل کردیا گیا۔
اعظم نذیر نے جواب دیا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے معذرت کرلی تھی، ووٹنگ پر کتنے لوگ تھے اس بحث میں نہیں پڑتا ، رولنگ دی تھی کہ بل آئین کے آرٹیکل 74 کے متصادم ہے، آئین کے متصادم ہونے سے ووٹنگ کے رزلٹ کا اعلان نہیں کیا
اپوزیشن رہنما شبلی فراز نے کہا کہ جتنے بھی قوانین ایوان میں پاس ہوئے، ان کی کیا حیثیت ہے؟ جو ہمارے لیے ٹھیک ہے، اس پر ہم کتاب لہرائیں کہ اس کے مطابق ایوان چلے گا۔ یہ ہاؤس آف فیڈریشن نہیں بلکہ ہاؤس اور سیلیکٹڈ فیڈریشن ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ اس ایوان میں تو پورے صوبے کی نمائندگی نہیں، صوبے کی نمائندگی نہ ہونے پرکوئی آواز کیوں نہیں اٹھاتا؟آج ہم ہیں کل ہماری جگہ آپ بھی ہو سکتے ہیں، جلسے، جلوس آپ نہیں کرنے دیتے، گولی بھی ہم پرچل جاتی ہے، ڈپٹی چئیرمین کہتے ہیں قانون کے مطابق ایوان چلے گا، مگر ہوتا نہیں۔
سینیٹرشبلی فراز نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤس 96 ممبرز پر مشتمل ہے، الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے، خیبرپختونخوا میں الیکشن نہیں ہوئے، ثانیہ نشتر کا استعفیٰ 6 ماہ بعد منظور ہوا، جو آئینی ترمیم کی گئی ، اس کی کیا حیثیت رہ گئی۔
انھوں نے کہا کہ سینیٹ کی پوری اسکیم ڈسٹرب ہوچکی ہے، آپ خیبرپختونخوا کے لوگوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں، آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا آخری دن ہے، ہمیں اپنی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے، آرٹیکل 59 کہتا ہے ہرصوبے کی برابر نمائندگی ہوگی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایوان میں ارکان کی مجموعی تعداد 96 ہوگی، بھٹو صاحب کا کیس بھی تو پچاس سال بعد لگا، کل کو یہ بلوچستان اور سندھ والوں کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد ہم عدالت بھی نہیں جا سکتے، صدرنے کل مشترکہ ایون سے خطاب کیا پیپلزپارٹی منافقت چھوڑدے، جب ہم قانون کو توڑیں گے تو ہماری کیسے عزت ہوگی ، وزیر قانون اس بات کا جواب دیں گے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اسپیکر، چیئرمین سینیٹ بند کمرہ اجلاس بلائیں، ہم حاضر ہو جائیں گے، سیکرٹری کابینہ و دیگر حکام بھی اجلاس میں حاضر ہوں گے، کے پی سے سینیٹ کی نشستوں کا معاملہ عدالت میں ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پارلیمان سے ہی سب ادارے طاقت حاصل کرتے ہیں، اعلیٰ ترین عہدوں پرمختلف تعیناتیاں پارلیمنٹ ہی کرتی ہے، اسمبلی کی تحلیل پر آرٹیکل 6 کا کیس بنتا تھا، سیاسی بردباری کا مظاہرہ کرکے آرٹیکل 6 کی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس پر سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ وزیرقانون کی باتیں مسترد کرتا ہوں، مجھے میری پارٹی نے نامزد کیا ہے، سیاستدانوں کو اپنی عزت خود بنانی ہوگی۔
سینیٹ اجلاس میں پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر ایوان میں قرارداد پیش کی گئی، سینیٹر عبدالقادر پٹیل نے قرارداد ایوان میں پیش کی۔ سینیٹ نے عبد القادر پٹیل کی قردادار متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ قرارداد کے مطابق پاکستان کو گرین انرجی کی طرف توجہ دینی چاہیے، اس قراداد پر اپوزیشن اور حکومت دونوں متفق ہیں، آئی پی پیز کے پیچھے طاقتور لوگ ہیں، جومہنگی بجلی دے رہے ہیں، آئی پی پیز اب سولر انرجی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔
حاجی ہدایت اللہ نے کہا کہ پاکستان نرسنگ کونسل ایک کرپشن کا گڑھ بن چکاہے، صدر نرسنگ کونسل کی غیرمستند ڈگری پر خبریں آئی ہیں، اس معاملہ کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھیجیں۔ اس کے ساتھ ہی پریذائڈنگ افسرعرفان صدیقی نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
سینیٹر حامد خان نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک صوبے کی ایوان میں نمائندگی ہی نہیں، یہ بات انتہائی اہم ہے۔ایک پارٹی کی سیٹیں دوسری پارٹی کو دے دی جائیں، درخواست زیرالتوا ہونے کے باوجود اس پرعملدرآمد نہیں رکتا، آج تک سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل نہیں ہوا بلکہ وہ برقرار ہے۔
حامد خان نے کہا کہ اگرسپریم کورٹ کے 12جولائی والے فیصلے پر عمل کیا جائے، فیصلے پرعمل کیا جائے تو ہمارے ایوان مکمل ہو جائیں گے، 12جولائی کا فیصلہ آج تک اپنی جگہ موجود ہے، معطل نہیں ہوا، سینیٹ میں خیبرپختونخوا کی نمائندگی مکمل نہیں ہوئی۔
سینیٹ اجلاس میں کامل علی آغا نے رمضان میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا جس پر پینل آف چیئرعرفان صدیقی نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔