لاہور میں خواجہ سراؤں نے روایتی کاموں سے ہٹ کر ایک نیا راستہ اختیار کیا ہے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے باعزت روزگار کی جستجو شروع کر دی ہے۔
جہاں پہلے یہ افراد ناچ گانے اور بھیک مانگنے کے حوالے سے جانے جاتے تھے، اب وہ اپنے محنت اور عزم سے شیف بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نجی انسٹی ٹیوٹ میں کوکنگ کلاسز لے کر یہ خواجہ سرا نہ صرف اپنی زندگی بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ معاشرتی روایات کو بھی چیلنج کر رہے ہیں۔
ملازمت بحال نہ ہوئی موت مل گئی، دو روز قبل خودسوزی کرنے والا آصف دم توڑ گیا
خواجہ سراؤں کی محنت کی یہ کہانی ہمیں جوہر ٹاؤن کے ایک نجی ادارے میں نظر آتی ہے، جہاں 50 ٹرانس جینڈر افراد کوکنگ کلاسز لے رہے ہیں۔
یہ پروگرام وزیراعلیٰ پنجاب کے ”پہچان پروگرام“ کا حصہ ہے، جس کا مقصد خواجہ سراؤں کو ہنر مند بنانا اور انہیں خود مختار بنانا ہے۔ اس پروگرام کے تحت مختلف اداروں میں خواجہ سراؤں کو شیف، پارلر کا کام، سلائی کڑھائی اور دیگر ہنر سکھائے جا رہے ہیں۔
نجی ادارے کی سربراہ نادیہ الطاف نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کے اس اقدام سے خواجہ سراؤں کے لیے روزگار کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ ”ہماری کلاسز میں 50 خواجہ سرا شریک ہیں، اور یہ سب اپنے ہنر کو بہتر بنانے کے لیے انتہائی پرعزم ہیں“۔
پنجاب بھر کی جیلوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ
نادیہ الطاف نے کہا، ماہر شیف بھی خواجہ سراؤں کے سیکھنے کے جذبے کو سراہتے ہیں اور ان کے اس نئے سفر میں ان کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق خواجہ سراؤں کو اس پروگرام میں شرکت کے لیے قائل کرنا ایک مشکل عمل تھا، مگر اب وہ اس چیلنج کو اپنے لیے ایک موقع سمجھتے ہوئے تیار ہیں۔
ان افراد کا کہنا ہے کہ معاشرتی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے وہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور معاشرتی مساوات کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں۔