بال کریں تو شاٹ لگے، بیٹنگ کریں تو ڈاٹ ہو، کیچ آئے تو ڈراپ ہو۔ بھارت کے خلاف میچ میں شاہین تمام شعبوں میں فلاپ ہوگئے، قومی کھلاڑیوں نے ایک سو باون ڈاٹ بالز کھیلیں، شاہینوں نے پچیس اعشاریہ دو اوورز ضائع کیے۔
چیمپئنز ٹرافی کے ہائی وولٹیج میچ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان نے بھارت کو جیت کے لیے 242 رنز کا ہدف دیا۔ پاکستان کی ٹیم 50 اوورز مکمل نہ کھیل سکی۔
پاکستانی بیٹرزکی اننگز کی ابتدائی 161گیندوں پر ڈاٹ بالز کی سنچری بن گئی، پاور پلے بھی ٹُک ٹُک کرکےگزارا۔ توچل میں آیا۔۔پاکستان کی بیٹنگ کا وہی پرانا حال رہا۔
دو وکٹیں گرتی ہیں، رنز نہیں بنتے توجان نکل جاتی ہے۔ بھارت کے خلاف کچھ ایسا ہی ہوا۔ ایک سو باون گیندیں ضائع کیں۔ بابراعظم تئیس رنز بناکر چلتے بنے، ان کے ساتھ امام الحق بھی غیر ضروری رن لیتے ہوئے وکٹ گنوابیٹھے۔
اوپنرز نے پہلے زخم دیے ، سعود شکیل اور محمد رضوان نے اچھی شراکت بنا کر امید دلائی۔ پھر مڈل آرڈرنے ستم ڈھایا۔ ایسا پریشر آیا پاکستان سنبھل نہ پایا۔
کپتان رضوان کا 33 ویں اوور میں کیچ ڈراپ ہوا اور وہ 34 ویں اوور میں ہی کلین بولڈ ہوگئے۔ سعود شکیل کا بھی 34 ویں اوور میں کیچ ڈراپ ہوا اور وہ بھی اگلے ہی اوورمیں پانڈیا کو اپنی وکٹ تھما گئے۔
طیب طاہر بھی چاررنز پرچلتے بنے۔ سلمان آغا 19 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد آنے والے شاہین آفریدی بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔
نسیم شاہ صرف 14 رنز بنا سکے۔ پاکستان کی نویں وکٹ 241کے اسکور پرگری۔ خوشدل شاہ نے 38 رنزکی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی۔
پاکستانی فیلڈرز کی کیچز چھوڑنے کی بیماری نہ گئی، بھارت کے خلاف اہم ٹاکرے میں دو کیچز گرائے، خوشدل شاہ نے شبمن گل اور سعود شکیل نے اییرکا کیچ گرایا۔
بھارتی بالروں کلدیپ نے تین جبکہ پانڈیا نے دوشکار کیے۔ دوسو اکتالیس پر پاکستان کی اننگز کا دم نکل گیا۔ اس کے علاوہ پاکستانی بیٹرز ڈراپ کیچز سے بھی فائدہ نہ اٹھاسکے اور زیادہ اسکور نہ بناسکے۔
بھارت کی جانب سے باؤلرمحمد شامی نے پہلے اوور میں پانچ وائڈ گیندیں کروایں۔
بھارت سے ناکامی کے بعد قومی ٹیم پھراگرمگرکا شکارہے، پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات معدوم ہوگئے، قوم کو بنگلادیش اور بھارت کے ہاتھوں نیوزی لینڈ کی شکست کی دعا کرنا ہوگی۔