خیرپور کی 42 سالہ شہربانو نے محنت اور ہنر سے اپنی زندگی بدل لی، شہر بانو کیلے کے تنے سے دھاگا بنا کر ٹیکسٹائل ملوں کو فروخت کرتی ہیں اور روزانہ ساڑھے تین ہزار روپے کماتی ہیں۔ خاتون روزانہ چھ سے سات کلو دھاگا تیار کرتی ہیں، جو ایک ہزار روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔
شہربانو کا کہنا ہے کہ فیصل آباد سے دھاگے کے کنٹینر کا آرڈر ملا تھا، لیکن وسائل کی کمی کے باعث وہ اسے پورا نہ کر سکیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اگر انہیں مشین فراہم کرے تو وہ گاؤں کے دیگر افراد کو بھی یہ ہنر سکھا سکتی ہیں، جس سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں۔
شہربانو نے بتایا کہ ابتدا میں گاؤں والے ان کے کام کی مخالفت کرتے تھے، مگر جب ان کی محنت رنگ لائی تو اب سب ان کی عزت کرتے ہیں۔ وہ خود تعلیم حاصل نہ کر سکیں لیکن اپنی محنت سے اپنے بچوں کو پڑھا رہی ہیں اور ان کا خواب ہے کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بنے۔
شہربانو کی جدوجہد اور ہنر نہ صرف ایک مثال ہے بلکہ اگر سرکاری سطح پر تعاون فراہم کیا جائے تو یہ کام ایک بڑی صنعت کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔