چین نے امریکا اور جاپان کی طرف سے چین کے بارے میں تازہ ترین مشترکہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان چین کے داخلی معاملات میں کھلے عام مداخلت ہے، یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے پیر کو معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہی
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین سے متعلق مشترکہ بیان چین کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت کرتا ہے، چین کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے اورعلاقائی کشیدگی کو ہوا دیتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین نے اس حوالے سے جاپان کے ساتھ سخت احتجاج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تائیوان کا معاملہ خالصتاً چین کے اندرونی معاملات اوراس کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور چین اس سلسلے میں کسی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا،امریکا اور جاپان کی حکومتوں نے تائیوان کے معاملے پر چین کے ساتھ پختہ وعدے کئے ہیں۔
امریکی مصنوعات پر چین کی جانب سے ٹیرف کا اطلاق آج سے ہوگا
انہوں نے کہا کہ جاپان کو اپنے بیانات اوراقدامات میں زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ممالک واقعی آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کا خیال رکھتے ہیں تو انہیں ایک چین کے اصول کی پاسداری کرنی چاہیے اور تائیوان کی آزادی کی واضح مخالفت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیموں کی سرگرمیوں میں تائیوان کی شرکت کو صرف ایک چین کے اصول کے مطابق ہینڈل کیا جا سکتا ہے اور تائیوان کے پاس بین الاقوامی تنظیموں میں شامل ہونے کا کوئی جواز یا حق نہیں ہے جن کی رکنیت خودمختار ریاستوں تک محدود ہے۔
امریکی ڈاک سروس نے چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے پارسلوں پر پابندی کیوں عائد کردی
انہوں نے کہا کہ ڈیاؤ یو ڈاؤ اور اس سے منسلک جزائر ہمیشہ سے چین کی سرزمین کا حصہ رہے ہیں اور چین کے لیے متعلقہ پانیوں میں سرگرمیاں کرنا جائز اور قانونی ہے۔
انہوں نے امریکا اور جاپان پر زور دیا کہ وہ ایک چین کے اصول اور اپنے وعدوں کی پاسداری کریں، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت فوری طور پر بند کریں،تائیوان کی افواج کو کوئی غلط اشارہ بھیجنے سے گریز کریں، چین کی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کا دل سے احترام کریں۔