بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تقریبا 3 بجے کے قریب سپر اسٹار سیف علی خان کے ممبئی کے پورش علاقے باندرہ میں ان کے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی جسے اداکار نے مزاحمت کر کے ناکام بنا دیا، تاہم دوران مزاحمت وہ زخمی ہوگئے تھے۔ بالی ووڈ کے چھوٹے نواب کو ممبئی کے لیلاوتی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی ڈھائی گھنٹے طویل نیورو سرجری کی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اداکار کے گھر میں دخل اندازی کرنے والے نامعلوم شخص کے خلاف باندرہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، پولیس نے تصدیق کی کہ سیف علی خان اور ان کے گھر میں گھسنے والے شخص کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی بعد ازاں حملہ آور نے سیف علی خان پر چاقو کے 6 وار کیے اور جائے واردات سے فرار ہوگیا۔
واقعے نے مداحوں اور بالی ووڈ کی مشہور شخصیات کو یکساں طور پر تشویش میں مبتلا کیا جس کے بعد ہائی پروفائل علاقوں میں سیکیورٹی پر سوال اٹھائے جانے لگے۔ بتایا گیا ہے کہ جہاں سیف علی خان کی رہائش ہے اس مقام پر جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں۔
سیف علی خان کے گھر پر ڈکیتی کے بعد کی ویڈیو منظر عام پر
سیف علی خان پر حملے کی خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیلی اور صارفین کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کرنے کے ساتھ اداکار کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔
وہیں سوشل میڈیا صارفین سیف علی خان پر حملے کا ذمہ دار بھارتی وزری اعظم نریندر مودی کو ٹھہرا رہے ہیں۔
لوگوں نے سوشل میڈیا پر بھارتی وزیر داخلہ اور حکمران جماعت بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ شہروں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں؟ کچھ لوگوں نے اداکار سیف علی خان اور ان کے خاندان کو مذہب کی وجہ سے نشانہ بناتے ہوئے تبصرے کیے۔
بعض نیٹیزنز نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد سیف علی خان کی قسمت بدل گئی۔ ان کا خیال ہے کہ جب سے ملاقات ہوئی ہے، اس کے لیے چیزیں نیچے کی طرف جا رہی ہیں۔ تاہم، یہ بات قابل توجہ ہے کہ اس دعوے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی حقیقی ثبوت موجود نہیں ہے۔
ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ سیف علی خان کی زندگی میں سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، پھر ان کی ملاقات نریندر مودی سے ہوگئی۔
سوشل میڈیا صارفین نے سیف علی خان کی حمایت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔