امریکی صدر جوبائیڈن اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت عالمی رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ جو بائیڈن نے معاہدے کو امریکی سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ معاہدے کو اپنے تاریخی فتح سے جوڑ دیا۔ معاہدے کے ساتھ ہی حوثی باغیوں نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ امریکی سفارت کاری اور محنت کا نتیجہ ہے، اب فریقین میں مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کا راستہ آسان نہیں تھا۔
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں غزہ معاہدہ ہماری تاریخی فتح کے نتیجے میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے کو وسعت دینا چاہتے ہیں، ہمارے خصوصی ایلچی اور قومی سلامتی کی ٹیم اسرائیل اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی، ہم یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ غزہ دوبارہ کبھی دہشت گردی کی پناہ گاہ نہ بنے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا کہ معاہدے سے امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی، معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
حوثی باغیوں کے ترجمان نے کہا کہ ہم معاہدے کی پاسداری کریں گے۔
ترک وزیر خارجہ ہاکان فدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی تنازعے کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔
مصری صدر السیسی نے بھی کہا جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، عالمی برادری کو اب غزہ میں انسانی امداد میں تیزی لانا ہوگی۔
صدر یورپی یونین، بیلجیئم، برطانیہ اور ناروے کے وزیراعظم نے غزہ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے خطے میں امن کے لیے دونوں فریق ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے، جنگ بندی لڑائی کا مستقل خاتمہ کر دے گی۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ طویل عرصہ بعد غزہ میں اموات کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔