سپریم کورٹ نے واہ کینٹ خود کش حملہ کیس کے مجرم حمید اللہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے واہ کینٹ خودکش حملہ کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
مجرم حمید اللہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ واہ کینٹ واقعے میں ان کے مؤکل پر غلط الزام لگایا گیا، حمید اللہ کو فاٹا سے گرفتار کرنے کا بتایا گیا جبکہ واقعے کی ایف آئی آر 20 منٹ بعد دائر ہوئی، کیسے ممکن ہے کہ واہ کینٹ واقعہ ہو اور ملزم کو 20 منٹ میں فاٹا سے گرفتار کر لیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ تفتیش درست نہیں ہوتی پھر الزام عدالت پر لگا دیا جاتا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے دو سگے بھائیوں کے قتل کے ایک اور ملزم کی سزائے موت ختم کردی
پیکا ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے توہین مذہب کے مجرم کو سزائے موت سنا دی
سپریم کورٹ نے حمید اللہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے ناقص تفتیش پر رہائی کا فیصلہ دے دیا جبکہ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے واہ کینٹ خودکش حملہ کیس کے مجرم حمید اللہ کی سزائے موت کا فیصلہ دیا تھا۔ 2008 میں واہ کینٹ خودکش حملے میں ملوث مجرم حمید اللہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔