دماغ انسانی جسم کا سب سے قیمتی اور پیچیدہ حصہ ہے، جو نہ صرف ہماری جسمانی حرکات کو کنٹرول کرتا ہے بلکہ ہماری سوچ، جذبات، یادداشت، اور تخلیقی صلاحیتوں کا مرکز بھی ہے اور زندگی کے تمام پہلوؤں کو منظم اور متوازن رکھتا ہے۔
حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سر پر چوٹ یا دماغی صدمہ انسانی جسم میں موجود غیر فعال وائرس کو دوبارہ متحرک کر سکتا ہے۔ خاص طور پر ہرپس سمپلیکس وائرس 1 (HSV-1) جیسے وائرس، جو عام حالات میں انسانی مدافعتی نظام کے تحت غیر فعال رہتے ہیں، دماغی چوٹ کے بعد بیدار ہو سکتے ہیں۔ اس عمل کا ممکنہ نتیجہ نیوروڈی جنریٹو بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
دماغی چوٹ اور وائرس کی بیداری
سر پر شدید چوٹ انسانی مدافعتی نظام کو متاثر کر سکتی ہے اور دماغ کے ٹشوز میں سوزش کا باعث بن سکتی ہے۔ تحقیق میں یہ دیکھا گیا ہے کہ چوٹ کے جواب میں غیر فعال HSV-1 وائرس دوبارہ فعال ہو سکتا ہے، جو نیوروڈی جنریشن کا عمل شروع کر دیتا ہے۔ یہ وائرس دماغی خلیوں میں نقصان دہ اثرات پیدا کرتا ہےمثلا:
پروٹین کے گچھے اور الجھاؤ، یہ الزائمر کی بیماری کی بنیادی نشانیاں ہیں۔نیورو انفلیمیشن جس میں دماغ کے ٹشوز میں سوزش کی شدت بڑھ جاتی ہے، جو مزید نقصان کا باعث بنتی ہے۔اسکے علاوہ مطالعے سے مزید حقائق سامنے آئے جو یہاں بیان کئے جارہے ہیں۔
1. دماغی خلیوں کی خرابی
چوٹ لگنے کے بعد متاثرہ دماغی خلیوں نے نیوروٹرانسمیٹرز جیسے گلوٹامیٹ کی پیداوار میں کمی ہوئی۔
2. چوٹ کی شدت کا اثر
نوجوان یا ترقی پذیر دماغوں پر چوٹ کے اثرات زیادہ گہرے ہوتے ہیں اوربار بار چوٹ لگنے سے نقصان کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
3. نیورو ڈی جنریشن کے خطرے میں اضافہ
HSV-1 دوبارہ فعال ہونا الزائمر جیسی بیماریوں کے امکانات کو دوگنا کر سکتا ہے۔
4. پروٹین پلیکس میں HSV-1 کی موجودگی
تحقیق سے معلوم ہوا کہ الزائمر کے مریضوں کے دماغ میں 90 فیصد وائرس کے جینیاتی اثرات پروٹین تختیوں میں موجود تھے۔ دماغی چوٹ سے خود کو بچایئں کیونکہ دماغی چوٹ نہ صرف جسمانی نقصان کا باعث بنتی ہے بلکہ غیر فعال وائرسوں کی بیداری کے ذریعے نیوروڈیجنریٹو بیماریوں کے امکانات کو بھی بڑھا سکتی ہے۔
تاہم ان مسائل سے نمٹنے کے لیے تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔