آج کے تیز رفتار دور میں جہاں زندگی کے ہر پہلو میں کارکردگی کی دوڑ لگی ہوئی ہے، ’ملٹی ٹاسکنگ‘ کو اکثر کامیابی کی ایک کلید سمجھا جاتا ہے۔ لیکن سائنس دانوں کی تازہ تحقیق نے اس تصور کو ایک نیا رخ دیا ہے۔
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ملٹی ٹاسکنگ انسانی دماغ پر نہایت منفی اثر ڈالتی ہے۔ نیورو سائنسدان ڈاکٹر جیمز ٹرنر کے مطابق، ’ ملٹی ٹاسکنگ ایک فریب ہے۔ ہمارا دماغ ایک وقت میں ایک کام مؤثر انداز میں انجام دے سکتا ہے بہ نسبت کئی کاموں کے ۔’
مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بیک وقت کئی کام کرنے کی عادت انسانی یادداشت میں کمی، کمزور فیصلہ سازی، اور طویل مدتی دماغی زوال کا باعث بن سکتی ہے۔
صحت کے لیے کافی پینے کا بہترین وقت کیا ہے؟
ڈاکٹر ٹرنر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہر بار جب ہم ایک کام سے دوسرے کی طرف جاتے ہیں، دماغ کو نئے سرے سے ترتیب دینے میں وقت لگتا ہے، جس سے نہ صرف ذہنی تھکاوٹ بڑھتی ہے بلکہ دماغی کارکردگی بھی کم ہو جاتی ہے۔’
برطانیہ میں کیے گئے ایک مطالعہ کے مطابق، 10 میں سے 9 افراد روزمرہ کی زندگی میں ملٹی ٹاسکنگ کا سہارا لیتے ہیں۔ تاہم، ان میں سے 40 فیصد افراد سنگل ٹاسکرز کے مقابلے میں کمزور یادداشت اور مسئلہ حل کرنے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں۔
نیورو سائنسدانوں کے مطابق، اس مسئلے کا حل سنگل ٹاسکنگ میں ہے۔ ایک وقت میں ایک کام پر مکمل توجہ مرکوز کرنا نہ صرف یادداشت اور فیصلہ سازی کو بہتر بناتا ہے بلکہ ذہنی تھکن کو بھی کم کرتا ہے۔
ڈاکٹر ٹرنر کا کہنا ہے،’ سنگل ٹاسکنگ کی عادت اپنانا ایک سادہ مگر مؤثر حکمت عملی ہے جو دماغ کو تیز اور صحت مند رکھ سکتی ہے۔’
ملٹی ٹاسکنگ ایک عام عادت کے طور پر جانی جاتی ہے، مگر اس کے نتائج طویل مدتی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، کامیابی کا راز تیزی میں نہیں بلکہ معیار میں ہے۔ ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دینا ذہنی سکون، کارکردگی، اور صحت مند دماغ کے لیے ضروری ہے-
دبلا دکھنے کی شوقین خاتون کا اپنی نکالی گئی پسلیوں سے ’تاج‘ بنانے کا اعلان
انسان دنیا کی سب سے زیادہ ذہین اور تخلیقی مخلوق ہے جو اپنی عقل یا دماغ کے استعمال سے ہی ممتاز گردانا جاتا ہے ۔ تاہم، اپنے دماغ یا ذہنی صلاحیتوں کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دماغ کو سکون، یکسوئی، اور مثبت خیالات سے پروان چڑھائیں۔ دماغ کی ساخت قدرت کی حکمت اورعظمت کا بہترین نمونہ ہے۔