پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چھ رویہ ملیر ایکسپریس وے کے فیز ون کا افتتاح کردیا ہے، بلاول نے ایکسپریس وے کا معائنہ بھی کیا، ملیر ایکسپریس وے کا نام تبدیل کرکے ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے رکھا گیا ہے جو قومی شاہراہ تک بلاتعطل رسائی فراہم کرے گا۔
پہلے مرحلے میں آج قیوم آباد سے شاہ فیصل تک پروجیکٹ کے 9.1 کلومیٹر کا جزوی افتتاح کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی چیئرمین پیپلزپارٹی کے ہمراہ تھے۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خود اپنی گاڑی شاہراہ بھٹو پر ڈرائیو کی، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ گاڑی میں موجود تھے، بلاول بھٹو نے شاہ فیصل انٹر سیکشن سے کچھ آگے ٹول پلازہ تک خود ڈرائیو کرکے معائنہ کیا۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ ملیر ایکسپریس وے پاکستان کا سب سے بڑا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے، اس کی کل لمبائی 39 کلومیٹر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ منصوبہ کورنگی کریک ایونیو سے شروع ہو کر ملیر ندی تک پھیلا ہوا ہے، اس منصوبے کی کل لاگت 55 ارب روپے ہے۔
ملیر ایکسپریس وے کو خصوصی جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے، یہ منصوبہ کراچی کے شہریوں کی نقل و حمل میں ایک نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایکسپریس وے ڈی ایچ اے اور موجودہ لنک روڈ کے ذریعے کاٹھور کے قریب کراچی حیدرآباد موٹروے (ایم نائن) پر ختم ہوگا، یہ منصوبہ سال 2025 میں مکمل طور پر آپریشنل ہونے کے بعد شاہراہ فیصل کے متبادل کے طور پر کام کرے گا، ملیر ایکسپریس وے بڑے صنعتی زونز کو جوڑے گا اور کراچی کے روڈ نیٹ ورک پر بوجھ کو کم کرے گا۔
دوسری جانب صوبائی وزیر شرجیل میمن نے منصوبے کے حوالے سے کہا کہ شاہراہ بھٹو صرف ایک سڑک نہیں بلکہ ترقی کی جانب اہم قدم ہے، ایکسپریس وے کراچی کے مرکز اور موٹر وے کے درمیان اسٹریٹجک لنک ہے، ذوالفقار بھٹو ایکسپریس وے قومی شاہراہ تک بلاتعطل رسائی فراہم کرے گا۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جدید ایکسپریس وے سے کاروبار، مسافروں اور صنعتوں کو یکساں فائدہ پہنچے گا، کراچی کی سڑکوں پر دباؤ، ایندھن اور سفری اوقات میں 50 فیصد تک کمی آئے گی جبکہ کراچی سےدھابیجی اور اسٹیل مل جیسے صنعتی مراکز سے رابطے میں آسانی ہوگی۔
انھوں نے مزید کہا کہ شاہراہ بھٹو کو ہائی اسپیڈ کوریڈور کے طور پر عالمی معیار کیساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے، بلاول بھٹو کی قیادت میں سندھ حکومت معاشی اور شہری ترقی کیلئے پُرعزم ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شہید ذوالفقارعلی بھٹو ایکسپریس وے (ملیر ایکسپریس وے) کے فیز ون کی افتتاحی تقریب سے خطاب
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو ایکسپریس وے ( ملیر ایکسپریس وے) کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی تقریر کا آغاز جیئے بھٹو کا نعرا لگا کر کیا۔ انہوں نےکہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر پی پی پی موڈ پر سندھ حکومت نے کام کیا، انہوں نے کہا کہ ہم بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں مگر ہمارے وسائل محدود ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے 2010 میں ایکٹ بنا تو ہم نے شاہراہ بھٹو کو پی پی پی موڈ پر کرے کا سوچا تھا، اس موقع پر کئی مراحل آئے فنانسنگ میں 100 فیصد فنڈنگ کے لیے بھی نجی شراکت داری راضی تھے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم شہر کراچی کے لئے بہت کام کر رہے ہیں، یہ شاہراہ بھٹو ایکسپریس وے کراچی کا نہیں پورے پاکستان کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو ایکسپریس وے سندھ بلکہ پاکستان کا سب سے بڑا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے، آج قیوم آباد سے شاہ فیصل تک شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے پروجیکٹ کے 9.1 کلومیٹر کا جزوی افتتاح کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مزید کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے کی کل لمبائی 39 کلومیٹر ہے، یہ منصوبہ کورنگی کریک ایونیو سے شروع ہوکر ملیر ندی تک پھیلا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے ایک جدید ترین، تیز رفتار، چھ رویہ، ایکسیس کنٹرول کوریڈور ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے منصوبے کی کل لاگت55 ارب روپے ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت شہید ذوالفقارعلی بھٹو ایکسپریس وے کے لیے تقریباً 32 ارب روپے فراہم کر رہی ہے۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنر، کمرشل بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں نے 23 ارب روپے کا حصہ ڈالا ہے۔ یہ تعاون عوامی انفراسٹرکچر کے لیے نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت کو واضح کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کراچی کے شہریوں کی نقل و حمل میں ایک نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے، قیوم آباد تا شاہ فیصل انٹر چینج تک شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے پروجیکٹ کے 9.1 کلومیٹر طویل ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے کو خصوصی جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے، ڈی ایچ اے اور موجودہ لنک روڈ کے ذریعے کاٹھور کے قریب کراچی حیدرآباد موٹروے (ایم نائن) پر ختم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے سے سفر کا وقت ایک گھنٹے سے کم ہو کر صرف 25 منٹ ہو جائے گا، انہوں نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو ایکسپریس وے سے کراچی پورٹ آنے اور جانے والی بھاری ٹریفک کے لیے ایک محفوظ اور زیادہ موثر راستے کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے کی تعمیر کے دوران اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ مقامی باشندوں کو بے گھر نہیں کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فلیگ شپ پراجیکٹس میں حیدرآباد-میرپورخاص ڈوئل کیریج وے اور سر آغا خان جھرک ملاکا تیار پل شامل ہیں۔ ان منصوبوں نے کنیکٹیویٹی کو تبدیل کیا ہے اور تجارتی قرضوں کی ادائیگی کرکے اہم مالیاتی سنگ میل بھی حاصل کیے ہیں، سید مراد علی شاہ
انہوں نے بتایا کہ ٹھٹو ڈوئل کیریج وے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے ، گھوٹکی کندھ کوٹ پل پر بھی کام جاری ہے جو کہ دریائے سندھ پر 12.2 کلومیٹر طویل ترین پل بنایا جائے گا، ایم نائن تا این فائیو لنک روڈ پروجیکٹ کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے اور انٹر چینج پر بقیہ تعمیراتی کام جاری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایم نائن موٹر وے اور این فائیو نیشنل ہائی وے کے درمیان ایک موثر ٹرانزٹ کوریڈور بنایا گیا ہے۔ نبی سر - وجی ہار واٹر ورکس پراجیکٹ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پی پی پی کا اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبی سر - وجی ہار واٹر ورکس پراجیکٹ جلد ہی مکمل ہو جائے گا۔ یہ کامیابیاں صدر مملکت آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی وژنری قیادت کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ محکمہ بلدیات ، پی پی پی یونٹ اور محکمہ خزانہ کی محنت اور لگن قابل تعریف ہوں۔ سندھ حکومت شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے منصوبے کو مقررہ وقت سے پہلے مکمل کرنا چاہتی ہے۔