امریکا نے روسی انرجی سیکٹر کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکا نے جمعہ کو روس کی تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو نشانہ بناتے ہوئے یوکرین جنگ کے دوران اب تک کی سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ”روئٹرز“ کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد یوکرین اور آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو روس کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کی جانب ممکنہ امن معاہدے کے مذاکرات میں فائدہ دینا ہے۔
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری کرائن جین پیئری نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ امریکی پابندیوں سے روس کا ماہانہ اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا، روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والا بڑا ریونیو انرجی سیکٹرسے ملتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری کرائن جین نے مزید کہا کہ امریکی پابندیوں سے دنیا بھر میں روسی آئل کی سپلائی شدید متاثر ہوگی۔
ٹرمپ نے کینیڈا کا نیا نقشہ پیش کر دیا، امریکا میں شامل کر دیا
ماہرین کے مطابق نئی پابندیوں کا مقصد روس کی اس آمدنی کے ذرائع کو محدود کرنا ہے جس کی مدد سے وہ یوکرین میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
کرائن جین کا مزید کہنا تھا کہ ’روس تیل سے جتنی کم آمدنی حاصل کرے گا، اتنی ہی جلد امن بحال ہو جائے گا۔‘
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس کے علاوہ روسی تیل کو سمندری راستوں سے برآمد کرنے میں استعمال ہونے ولے 183 بحری جہازوں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ ان میں سے بہت سے جہاز اس بیڑے میں شامل ہیں جسے ”شیڈو فلیٹ“ کہا جاتا ہے۔ ان میں شامل عمر رسیدہ ٹینکروں کو غیر مغربی کمپنیاں چلاتی ہیں۔
امریکہ کا ایران کے خام تیل کی برآمدات پر پابندی کا منصوبہ ناکام
روئٹرز کے مطابق ان میں سے بہت سے ٹینکرز بھارت اور چین کو تیل بھیجنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔