ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی اور تعطل سے آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا دھچکا پہنچا ہے، جس کے باعث پاکستان میں کام کرنے والی انٹرنیشنل کمپنیوں نے اپنے مختلف آپریشنز بیرون ملک منتقل کرنا شروع کردیے جبکہ ایکسپورٹ گروتھ صرف 34 فیصد رہ گئی۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ کی سست روی اور تعطل آئی ٹی انڈسٹری پر بھاری پڑنے لگی جبکہ عالمی کمپنیوں نے پاکستان میں موجود اپنے مختلف آپریشنز بیرون ملک منتقل کرنا شروع کردیے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث وٹس ایپ نے سیشن سرور رؤٹنگ پاکستان سے باہر منتقل کردیا ہے۔
پی ٹی اے نے منتقلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وٹس ایپ سی ڈی این کی بیرون ملک منتقلی سے صارفین کو رابطے کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انٹرنیٹ کے متعلق حکومتی مزاق زیادہ دیر نہیں چل سکے گا، اسامہ خلجی
پی ٹی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں فکسڈ لائن اور موبائل نیٹ ورکس پرانٹرنیٹ بہترہوا ہے، ایک ماہ میں فکسڈ لائن انٹرنیٹ دو درجے بہتر ہوا ہے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ فکسڈ لائن انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں پاکستان 139 ویں نمبرپرہے جہاں موبائل نیٹ ورک 3 درجے بہتر ہوئی ہے جبکہ موبائل نیٹ ورک میں پاکستان کی رینکنگ 97 ویں نمبر پر ہے۔
سال 2024 انٹرنیٹ اسپیڈ کے حوالے سے بدترین رہا، سب میرین کیبلز میں خرابی کے 4 بڑے واقعات پیش آئے، جس کے باعث صارفین کو 1750 کیگا بایٹس فی سیکنڈ انٹرنیٹ کم ملا جبکہ فائر وال اور ویب منیجمنٹ سسٹم نے بھی پریشانی بڑھادی۔
نیٹ سروس پروائیڈرز کہتے ہیں ہیں کہ ایک گھنٹہ نیٹ بندش کا مطلب 9 لاکھ ڈالر کا جھٹکا ہے، ایک دن تعطل کی قیمت سوا کروڑ ڈالر بھرنا پڑتی ہے۔
سال 2021 میں ایکسپورٹ گروتھ 47 فیصد تھی جو گزشتہ برس صرف 24 فیصد رہ گئی۔
دوسری جانب آئی ٹی ایکسرپٹ نگہت داد کا کہنا ہے انٹرنیٹ کی سست روی کی یہی صورتحال رہی تو آئی ٹی کی کئی مزید کمپنیاں منتقل ہونے کا خدشہ ہے۔
ادھر سست انٹرنیٹ سے آن لائن کاروبار بھی متاثر ہونے لگے، انٹرنیٹ کی سست روی سے آن لائن ٹیکسی سروس سمیت دیگر رائیڈر سروس بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اس کاروبار سے وابستہ افراد پریشان ہیں، آن لائن ٹیکسی ڈرائیورز سمیت دیگررائیڈرز نے سر پکڑلیے۔
واضح رہے کہ انٹرنیٹ میں سست روی کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں، ٹیلی کام آپریٹرز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف مسائل کی نشان دہی کی ہے۔
انٹرنیٹ سروس کی مکمل بحالی کب ہوسکے گی؟ تاریخ سامنے آگئی
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وی پی این کے بڑھتے استعمال نے بینڈوتھ پر اضافی بوجھ ڈالا، انٹرنیٹ طلب کو پورا کرنے کے لیے بینڈوڈتھ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔