کابینہ کمیٹی برائے جبری گمشدگیوں کو انکوائری کمیشن کے کام کے جائزے کا اختیار مل گیا۔
ترجمان وزارت قانون کے مطابق وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے جبری گمشدگیوں کا پہلا اجلاس ہوا۔
کمیٹی اجلاس میں وزراء برائے قانون اور دفاع کے ساتھ اٹارنی جنرل اور سیکریٹری داخلہ اور قانون ڈویژن نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی کو جبری گمشدگیوں سے نمٹنے کے اقدامات، جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کے کام کا جائزہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے کمیشن کے زیر جائزہ کیسز کے حقائق اور اعداد و شمار کی تازہ ترین تفصیلات طلب کرلیں جبکہ انکوائری کمیشن کے اعداد و شمار اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے اعداد و شمار میں تضاد ہے۔
کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ انکوائری کمیشن کی طرف سے لیے گئے جائزے میں بہت سے کیسز بوگس پائے گئے، کچھ ایسے افراد کو اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے جو قانونی کارروائی سے بچنے کےلیے ملک سے فرار ہوئے۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق 5 سال سے زائد عرصے سے لاپتہ افراد کے خاندانوں کو 50 لاکھ روپے تک مالی امداد دی جائے گی، امدادی پیکیج نادرا کی جانب سے قانونی ورثا کی تصدیق سے مشروط ہوگا۔
دوران اجلاس کمیٹی نے کمیشن کو لاپتہ افراد کے بارے میں تصدیق شدہ حقائق اور اعداد و شمار پر مشتمل جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزارت قانون کے مطابق کمیٹی نے کمیشن چیئرپرسن کو شکایت کے طریقہ کار کےلیے عوامی بیداری مہم شروع کرنے اور متاثرہ خاندان کےلیے مالی امداد پیکیجز کی کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔