Aaj Logo

شائع 08 جنوری 2025 08:03pm

اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے الزامات پر سخت ردعمل آگیا

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے الزامات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر میرے کردار ادا نہ کرنے پر بے جا تنقید کی جا رہی ہے، سابق وزیراعظم سے ملاقات کروانا میرا مینڈیٹ ہے اور نہ ہی ذمہ داری ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان تحریک انصاف کے بعض رہنماؤں اور اراکین قومی اسمبلی کی طرف سے مذاکرات کے حوالے سے ان کے کردار پر سوالات اٹھانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ جو پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی اور رہنما یہ بیانات دے رہے ہیں کہ اسپیکر نے عمران خان سے ملاقات کروانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا تو ان پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ حکومت اپوزیشن مذاکرات میں ان کا کردار صرف سہولت کار کا ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کروانا نہ ان کا مینڈیٹ ہے اور نہ ہی ذمہ داری۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ اس طرح کے بیانات دینا کہ اسپیکر آفس سے رابط کیا گیا انہوں نے مثبت جواب نہیں دیا یہ افسوسناک ہے، میرے دروازے سب کے لیے ہر وقت کھلے ہیں اور میں نے کبھی کسی ایم این اے سے ملنے سے انکار نہیں کیا اور یہ سب ریکارڈ پر ہے۔

حکومت، اپوزیشن مذاکرات کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنی خدمات پیش کردیں

پی ٹی آئی اور اسپیکر قومی اسمبلی مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے پر تیار

پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، منت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں، ایاز صادق

انہوں نے واضح کیا کہ اسپیکر کے عہدے پر جو پی ٹی آئی کے رہنما اعتراضات اور سوالات اٹھا رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ میں مذاکراتی عمل سے نکل جاؤں تو وہ اس تجویز پر بھی غور کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ وہ کسی صورت اسپیکر کے منصب کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتے۔

سردار ایاز صادق نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے ملک سے باہر ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ میٹنگ کا انتظام نہیں کرسکتے جب حکومت اور اپوزیشن ان سے کہیں گے وہ میٹنگ کا اہتمام کردیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی جس پر انہوں نے وزیراعظم سے حکومتی مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اختلافات ختم کرنے کے لیے بات چیت ضروری ہے اور اس کے لیے میرا دفتر ہر وقت حاضر ہے۔

بعد ازاں، وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی جس میں اسحٰق ڈار، رانا ثنا اللہ، عرفان صدیقی، راجا پرویز اشرف، نوید قمر خالد مقبول صدیقی،علیم خان، چوہدری سالک اور سردار خالد مگسی شامل ہیں۔

اگر حکومت بے اختیار ہے تو کمیٹی کیوں بنائی؟ عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی قیادت پر سوالات کی بوچھاڑ

حکومت سے مذاکرات کی ناکامی پر پی ٹی آئی کا ایک اور دھرنا؟

حکومت اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے 2 دور ہوچکے ہیں جس میں حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی سے تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرنے کا مطالبہ کیا جو پی ٹی آئی ابھی تک پیش نہیں کرسکی ہے۔

تاہم، دونوں جانب سے مذاکرات سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے گزشتہ چند دنوں میں متضاد بیانات دیے جاچکے ہیں۔

Read Comments