کرم کی صورت حال پر کراچی میں 13 مقامات پر دھرنے جاری ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے، سندھ حکومت نے شیعہ علماء کرام سے دھرنے ختم کرانے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے ’نیوزانسائیٹ ود عامرضیا ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پرامید ہوں دھرنے ختم نہ بھی ہوئے تو سائیڈ پر ہوں گے، علما سے گزارش کی ہے کہ مسئلے کا کوئی حل نکالیں۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ دھرنے والوں نے چار روز پہلے یقین دہانی کرادی تھی، مگر رکاوٹیں دور نہ کی گئیں، حکومت نے کبھی سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ کراچی میں دھرنے والے نہیں بلکہ صوبائی حکومت خود سڑکیں بند کر رہی ہے۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’نیوزانسائٹ‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کراچی پولیس چیف کے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ دھرنے والوں میں سے کسی کی جاوید عالم اوڈھو سے بات نہیں ہوئی نہ مذاکرات ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امید پیدا ہوئی ہے ایک دن اور صبر کرلیا جائے تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ساتھ مل کر لوگوں کے لیے سہولت پیدا کرے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے راستوں کی بندش کو میڈیا کا پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ٹریفک معمول کے مطابق چل رہا ہے اور تمام راستے کھلے ہیں۔
علاوہ ازیں ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ شاہراہ فیصل کو مکمل طور پر ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا، کیونکہ شاہراہ فیصل پر ناتھا خان پل پر ہونے والا احتجاج ختم ہوچکا ہے۔
ملیر 15 پر ہونے والا احتجاج بھی ختم کردیا گیا، دھرنے کے شرکاء سڑک کنارے پر موجود ہیں، شاہراہ فیصل کے دونوں اطراف کی سڑکیں ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ہیں۔
کراچی میں ابو الحسن اصفانی روڈ پر عباس ٹاؤن کے سامنے دونوں سڑکیں دھرنے کی وجہ سے بند ہیں۔ نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی پر بھی دھرنا دیا گیا ہے جبکہ یونیورسٹی روڈ پر سمامہ شاپنگ سینٹر کے سامنے بھی دھرنا دے کر احتجاج کیا جارہا ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق شارع فیصل کالا چھپرا کے سامنے دو سڑکیں دھرنے کی وجہ سے بند ہیں، جبکہ ملیر 15 پل کے قریب بھی دھرنا دے کر دونوں سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔
کراچی میں دھرنے، کونسی سڑکیں کھلی ہیں اور کونسے متابدل راستے دئے گئے ہیں؟
سرجانی ٹاؤن روڈ پر بھی مذہبی جماعت کی جانب سے دھرنا دیا گیا، جبکہ شاہراہ پاکستان پر انچولی کے سامنے بھی احتجاجی دھرنا دیا گیا ہے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق شاہراہ پاکستان پر عائشہ منزل اور انچولی پر دھرنا جاری ہے، گلستان جوہر میں جوہر موڑ، کامران چورنگی اور صفورا چورنگی پر بھی دھرنا دیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ٹریفک کے لئے متبادل راستے دئیے گئے ہیں، نفری سڑکوں پر موجود ہے، نمائش چورنگی سے آنے اور جانے والے ٹریفک کو گرو مندر اور اطراف کی سڑکوں سے گزارا جا رہا ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق گلستان جوہر کے ٹریفک کو موسمیات اور منور چورنگی کی طرف سے گزارا جا رہا ہے،صفورا گوٹھ جانے اور آنے والے شہریوں کو کرن اسپتال کی جانب سے بھیجا جا رہا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے اپیل کی ہے کہ مذہبی جماعت کراچی کے شہریوں کی تکلیف کو سمجھے، لوگ راستے بند ہونے پر شدید پریشان ہیں، شعیہ علمائے کرام سے اپیل ہے کہ وہ احتجاج ختم کرانے میں کردار ادا کریں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے باعث ایمبولینس سمیت دیگر اشیاء ضروریہ پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے پیشکش کی کہ اگر مذہبی جماعت کو احتجاج جاری رکھنا ہے، تو شہر کے گراؤنڈز یا پریس کلب کے باہر تمام سہولیات فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔
مذاکرات کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں، امامیہ جرگہ تنظیم
دریں اثنا امامیہ جرگہ تنظیم کے عہدیدار علامہ عابد حسین شاکری نے کہا ہے کہ حکومت کی ناقص پالسیوں کے باعث ابھی تک معاہدہ نہ طے پاسکا، مطالبہ کرتے ہیں کہ مذاکرات کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا، امامیہ جرگہ سمیت دیگر تنظمیوں کے عہدداروں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ 90 دن گزر گئے، ضلع کرم کے حالات ٹھیک نہیں ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ راستوں کی بندش سے غذائی قلت اور ادویات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں، ریاست کی کمزوری کے باعث راستے بھی تاحال بند ہیں۔
علامہ عابد شاکری نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جارہا؟ جرگے میں موجود کئی افراد کے نام نیشنل ایکشن پلان میں آئے ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار سے آئی جی سندھ کی ملاقات
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار سے آئی جی سندھ نے ملاقات کی ہے، ملاقات کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں جاری دھرنوں اور پولیس کی جانب سے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ دھرنوں کے پیش نظر شہریوں کے لئے متبادل روٹس سے متعلق معلومات کی فراہمی یقینی بنائیں، سال نو کی آمد پر مربوط پلان پرعمل درآمد کریں، شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔