پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔
مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
علی امین گنڈاپور کی آمد پر ان کی گاڑیوں کو جیل کے دروازے پر روک لیا گیا، بعدازاں انہیں اندر جانے کی اجازت مل گئی، لیکن کمیٹی کے دیگر اراکین کو گیٹ نمبر پانچ پر روک لیا گیا۔
جس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ کچھ لوگ حکومت میں ایسے ہیں جو مذاکراتی عمل نہیں چلنے دے رہے۔
انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ صرف علی امین گنڈاپور کو ہی اندر جانے کی اجازت ملی ہے، باقیوں کو اب تک باہر روکا ہوا ہے، یہ تمام سنجیدہ اور سینیئر لوگ ہیں ان کے روکے جانے سے توہین کا پہلو نکلتا ہے، ہم یہی دیکھنا چاہتے ہیں کہ حکومت کے اندر کتنی سنجیدگی ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ حکومت کے ایک گروپ کی اس قسم کی حرکات کے نتیجے میں معاملات خراب ہوتے ہیں، ن لیگ میں مریم نواز شریف کا گروہ مزاکرات کے خلاف ہے، مریم نواز کا گروپ مزاکرات کی کامیابی نہیں چاہتا۔
علی امین گنڈاپور کے علاوہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے سلمان اکرم راجا، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا اور علامہ ناصر عباس اڈیالہ جیل پہنچے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دوران مذاکرات کے پہلے دور میں ہونے والی گفتگو کے بارے میں بریفنگ دے گی۔