Aaj Logo

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2024 01:26pm

ٹیکس بل کے ذریعہ اصلاحاتی ایجنڈے کا آغاز کیا جاچکا ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ٹیکس بل کے ذریعہ اصلاحاتی ایجنڈے کا آغاز کیا جاچکا ہے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے انسانی عمل دخل کو کم سے کم کیا جائے گا تاکہ معاشی بہتری کی جانب سفر جاری رکھا جاسکے۔

وزیر خزانہ نے چئیرمین ایف بی آر، وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحاتی ایجنڈے میں ٹیکسیشن کا اہم کردار ہے، حکومت ٹیکس اور جی ڈی پی کے ہدف کو 13 فیصد سے زائد لے جانے کی خواہاں ہے۔

محمد اورنگزیب کے مطابق پارلیمنٹ میں پیش کردہ ٹیکس بل کا تعلق ٹیکنالوجی سے ہے، جس لائف اسٹائل میں رہا جارہا ہے اس کو متوازن ٹیکسیشن میں لانا ہے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے انسانی امر کو کم سے کم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مارچ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اس سفر کا آغاز کیا، ستمبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹائزیشن کی منظوری دی، جتنا انسانی عمل دخل نظام میں کم ہوگا اتنا بہتری کی طرف جائیں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 سے 4 ماہ میں ہم اس کے مختلف مرحلوں پر پہنچے، ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ معاشی ترقی کا سفر جاری رکھا جاسکے۔

وزیر خزانہ کے مطابق کسی بھی ٹرانسفارمیشن میں ٹیکنالوجی ایک ستون ہوتی ہے، ٹیکس بل کا تعلق بھی ٹیکنالوجی سے ہے، نان ڈیکلریشن اور انڈر ڈیکلریشن میں مطابقت ضروری ہے، ڈیجٹائزیشن کا مقصد شفافیت لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن اور ہراسمنٹ کو ٹیکنالوجی کے زریعے مات دے سکتے ہیں، ٹیکس اتھارٹی میں اعتماد اور ساکھ کو بہتر بنانا ہے، ایف بی آر کے اندرونی سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ترجیح ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق ایماندار ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، ٹیکس گیپ کو ڈیٹا انالسز کے ذریعے پر کریں گے، گورننس ماڈل متعارف کرایا جا رہا ہے، جس سے سسٹم بہتر ہو گا۔

سب سے بڑا ٹیکس مہنگائی کی صورت میں لاگو ہوتا ہے، علی پرویز ملک

اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی قیادت میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت کا ہدف ٹیکس کے وسائل اور آمدن کے ذرائع کو بڑھانا ہے۔

علی پرویز ملک کے مطابق عام آدمی کے لیے سب سے بڑا ٹیکس مہنگائی کی صورت میں لاگو ہوتا ہے، وزیر اعظم کی قیادت میں گورنس کے زریعے بہتری لائی گئی، ملک میں مہنگائی 40 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد پر آگئی ہے۔

علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کے ذریعے ڈیش بورڈ پر موازنہ کیا گیا تو شہریوں کے معیار میں واضح فرق آیا، کیا ایک کروڑ کی گاڑی والے کو ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی کیپسٹی بلڈنگ پاکستان کی بہتری کے لیے کی جارہی ہے، سپلائی اور ریٹیل چین سے بھی ڈیٹا اکھٹا کیا جائے گا، تاکہ متوازن ٹیکسیشن ممکن بنائی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نظام کے معیار میں بہتری کے ذریعے غریب آدمی پر بوجھ کم کرنا ہے، ایف بی آر ڈیجٹائزیشن کیلئے کمیٹی نے ملکر کام کیا اور محنت کی، صاحب استطاعت لوگوں سے استدعا ہے وہ اپنا ٹیکسیشن میں حصہ ڈالیں۔

علی پرویز ملک نے بتایا کہ ایف بی آر ٹاسک فورس نے متعدد اقدامات کیےہیں، جن کے بعد نتائج کے حصول کے لیے ڈیش بورڈ بن گئے ہیں، اکتوبر کے آخر تک ٹیکس ریٹرنز کی تعداد 30 لاکھ سے بڑھ کر 50 لاکھ ہوگئی ہیں۔

ہم ان لوگوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو رقم خرچ کرتے ہیں، چئیرمین ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ ٹاسک فورس میں بطور حکومت سب مل کر کام کر رہے ہیں، سرفہرست 5 فیصد لوگوں میں 3.3 ملین لوگ آتے ہیں، ہمارا ساری توجہ اسی 5 فیصد طبقہ پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیش بورڈ پر تمام ڈیٹا حقیقی طور موجود ہے، ڈیش بورڈ کے ذریعے پورے نظام کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، ڈیٹا اینالیسز کے بعد ایک لاکھ 69 ہزار شہریوں کو نوٹس جاری کیے گئے، جن میں سے 38 ہزار شہری نان فائلر سے فائلر بن چکے ہیں۔

چئیرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کے مطابق 30 لاکھ میں صرف 6 لاکھ لوگ ٹیکس فائل کر رہے ہیں، ہم ان لوگوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو رقم خرچ کرتے ہیں، 49 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاچکا ہے۔

Read Comments