Aaj Logo

شائع 26 دسمبر 2024 10:30am

سلمان رشدی کا متنازع ناول ”شیطانی آیات“ 36 سال بعد بھارت میں دستیاب

سلمان رشدی کے متنازع ناول ”شیطانی آیات“ (Satanic Verses) نے 36 سال بعد بھارت میں دوبارہ دسترس حاصل کرلی ہے۔ راجیو گاندھی حکومت کے دوران 1988 میں اس کتاب پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اب یہ دہلی کے معروف بک اسٹور ”بحریسنز بکس سیلرز“ پر دستیاب ہے۔

بک اسٹور کی مالک رجنی ملہوترا نے بتایا، ’کتاب کو آئے چند دن ہوئے ہیں اور اب تک اس کا رسپانس کافی اچھا رہا ہے سیل بھی اچھی ہے۔‘

یہ کتاب 1,999 روپے کی قیمت پر صرف دہلی-این سی آر کے بحریسنز بکس سیلرز کے اسٹورز پر مل رہی ہے۔

حملے میں میری آنکھ نکل کر باہر آگئی، سلمان رشدی کا پہلا انٹرویو

اسٹور نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’سلمان رشدی کی شیطانی آیات ہمارے اسٹاک میں موجود ہے! یہ ناول اپنی تخیلاتی کہانی اور جراتمندانہ موضوعات کی وجہ سے دہائیوں سے قارئین کو متوجہ کرتا رہا ہے۔‘

دہلی ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک درخواست پر سماعت بند کی ہے جس میں 1988 کی پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ حکومت کے متعلقہ نوٹیفکیشن پیش نہ کرنے پر عدالت نے کہا کہ یہ فرض کرنا ہوگا کہ ایسا کوئی نوٹیفکیشن موجود ہی نہیں۔

سلمان رشدی پر حملے میں ملوث ہادی مطر کی والدہ کا اہم انکشاف

1988 میں ناول کی اشاعت کے فوراً بعد دنیا بھر میں تنازعہ پیدا ہوا جس کے نتیجے میں ایرانی رہنما روح اللہ خمینی نے سلمان رشدی اور ناشرین کے خلاف فتویٰ جاری کیا۔ رشدی تقریباً 10 سال تک روپوش رہے۔

1991 میں ان کے جاپانی مترجم کو قتل کردیا گیا اور 2022 میں رشدی پر ایک تقریب میں حملہ ہوا جس کے نتیجے میں وہ ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوگئے۔

کتاب کی قیمت پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک ٹیک انٹرپرینیور بالا سندریسن نے کہا، ’میں تب تک انتظار کروں گا جب تک کتاب کا انڈین ایڈیشن نہ آ جائے۔ میں صرف اس لیے دلچسپی رکھتا ہوں کیونکہ یہ کئی دہائیوں سے تنازع میں ہے۔‘

متنازع مصنف سلمان رشدی کے کیریئرمیں کب کیا ہوا؟

دوسری طرف دہلی یونیورسٹی کے طالب علم جیش ورما نے کہا، ’جو لوگ تنازع کی وجہ سے پڑھنا چاہتے تھے وہ پہلے ہی کتاب کا سافٹ کاپی ورژن ڈاؤنلوڈ کرچکے ہیں۔ اب جو لوگ خریدیں گے وہ کلیکٹر یا رشدی کے سچے مداح ہوں گے۔‘

لیکن ادب کی طالبہ رَشمی چٹر جی کا کہنا ہے، ’یہ کتاب بھارت کی ادبی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتی ہے اور اسے سنسرشپ کے خلاف دلیل کے طور پر خریدنا چاہیے۔‘

Read Comments