Aaj Logo

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2024 11:20am

’اتنی تگ و دو جس آدمی کی ہورہی ہے تو وہ مغرب کیلئے کچھ تو کرتا ہوگا‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن گولڈ سمتھ کے ریکروٹ جہاں بھی موجود ہیں وہ عمران خان کی نجات کے لیے ملکی مفادات کے خلاف بھر پور مہم چلا رہے ہیں۔ مغربی ممالک کا اپنا کیا کردار ہے کہ پچاس ہزار فلسطینیوں کی شہادت پر جو ضمیر نہ جاگا وہ ایک شخص کی گرفتاری پر جاگ گیا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ٹویٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن گولڈ سمتھ کے ریکروٹ جہاں بھی موجود ہیں وہ عمران خان کو نجات دلانے کے لیے پاکستان کے مفادات کے خلاف بھر پور مہم چلا رہے ہیں، ان عناصر کو اسرائیل کی بھر پور حمایت حاصل ہے اور وہ میڈیا میں تواتر کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان ایک اسرائیلی اثاثہ ہیں جس کے ذریعے وہ واحد مسلمان ایٹمی قوت کو خدا نخواستہ سر نگوں کرنا چاہتے ہیں، عمران خان کے لیے مغربی دنیا میں جو چند آوازیں اٹھ رہی ہیں ان پر یہ واضح ہونا چاہیئے کہ ہم پاکستانی قوم اپنے مفادات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں، ہماری اول اور آخر ترجیح صرف اور صرف پاکستان ہے۔

اپنے ایک اور بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مغربی ممالک کا اپنا کیا کردار ہے کہ پچاس ہزار فلسطینیوں کی شہادت پر جو ضمیر نہ جاگا وہ ایک شخص کی گرفتاری پر جاگ گیا۔ ہم مرجائیں گے لیکن بیرونی دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے والا بچ کرنہیں جائے گا، بانی پی ٹی آئی کے مقدمات ملکی قانون کے مطابق چلیں گے۔

اتنی تگ و دو جس آدمی کی ہورہی ہے تو وہ مغرب کیلئے کچھ تو کرتا ہوگا، طلال چوہدری

مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ اتنی تگ و دو جس آدمی کی ہورہی ہے تو وہ مغرب کیلئے کچھ تو کرتا ہوگا۔ ایک ادارہ اپنے سینئر ترین افسر کو سزا دے دے اور یہ بینفشری بچ جائے ایسا نہیں ہوسکتا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے کہ دیا ایٹمی پروگرام پر سمجھوتا نہیں ہوگا، ایٹمی پروگرام 25کروڑ افراد کے تحفظ کی ضمانت ہے، پاکستان نے سمجھوتا کیا تو شام اور لیبیا بن جائے گا۔

ہم آزاد ہیں غلام نہیں ہیں، یہ ریاست کا امتحان ہے، جاوید لطیف

ن لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ سپر پاورز کے ہتھیار مالیاتی ادارے ہیں جن کا اثر ہوتا ہے، ہتھیار ایک شخص کیلئے کھڑے ہیں تو وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

جاوید لطیف نے کہا کہ پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم آزاد ہیں؟ اگر آزاد ہیں تو کوئی ہمیں حکم دے سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر کمزور ہوں گے تو طاقتور ممالک اثرانداز ہوں گے، ہم آزاد ہیں غلام نہیں ہیں، یہ ریاست کا امتحان ہے، کوئی حکم دے کہ فلاں کو چھوڑ دو، فلاں کو گرفتارکرلو، آئین و قانون نظرانداز کرکے حکم مان لیا جائے تو ہم غلام ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم معاشی طور پر کمزور ہیں، مالیاتی ادارے ان کے قابو میں ہیں، ایک شخص کو نکالنے کیلئے پابندیاں لگ رہی ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ یہ قوتیں کسی کےعشق میں مبتلا ہوں، ان قوتوں کے اپنے مفادات ہوتے ہیں، طاقتور لابنگ فرم ہائر کرکے ریاست کے خلاف لابنگ کرائی گئی، جو فارن فنڈنگ ہوتی تھی وہ اب استعمال ہورہی ہے، اگر ہم لیٹ جائیں گے تو پھر سب ہوگا۔

یاد رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ئی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس وقت کے پاکستانی سربراہ حکومت سے بہترین تعلقات تھے، پاکستان کی جیل میں قید رہنما ٹرمپ کی طرح سیاست میں آؤٹ سائیڈر تھے،کامن سینس کی بات کرتے تھے۔

ایک امریکی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو انٹرویو دیتے ہوئے رچرڈ گرینل نے کہا کہ ایٹمی صلاحیت کے حامل ملکوں سے مختلف انداز میں ڈیل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد وزیرخارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے میزائل پروگرام پر بات کرنے کی تیاری کی ہوئی ہے۔

نامزد وزیرخارجہ نے پاکستان کے میزائل پروگرام پر بات کرنے کی تیاری کی ہوئی ہے، رچرڈ گرینل

ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ جوکام چار سال میں کرنے میں ناکام رہی وہ آخری 45 دن میں کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایک سوال پر رچرڈگرینل نے کہا کہ گزشتہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس وقت کے پاکستانی سربراہ حکومت سے بہترین تعلقات تھے، پاکستان کی جیل میں قید رہنما ٹرمپ کی طرح سیاست میں آؤٹ سائیڈر تھے،کامن سینس کی بات کرتے تھے۔

ان کا کہناتھا کہ چاہتے ہیں سابق وزیراعظم کو رہا کیا جائے ان پر ویسے ہی الزامات ہیں جیسے ٹرمپ پر تھے، ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پیچیدہ گفتگو کی، اصل بات یہی ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم کو رہا کیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگائی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر کے مطابق ان چار پاکستانی اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔

امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے پاکستانی اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور کراچی میں قائم 3 ادارے اختر اینڈ سنز، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل اور روک سائیڈ انٹرپرائیزز شامل ہیں۔

ایک تقریب سے خطاب میں امریکا کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر نےکہا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے جو اسے جنوبی ایشیا سے باہر کے اہداف بشمول امریکا کو بھی نشانہ بنانے کے قابل بناسکتے ہیں۔

امریکا کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے پر 4 کمپنیوں پر پابندی کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔

Read Comments