پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک خاتون رہنما اور نامعلوم ہینڈلر کی 26 نومبر کو ہونے والی شرپسندی کے حوالے سے ہوشربا گفتگو منظر عام پر آئی ہے، گفتگو میں واضح ہے کہ 26 نومبر کے واقعے کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی سے سازش تیار کی گئی۔
سیاسی جماعت کے شر پسندوں کی جانب سے 24 تا 26 نومبر کو جو پر تشدد کارروائیاں کی گئیں اس میں پولیس اور رینجرز کے اہلکار شہید اور زخمی ہوئے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سے جڑے شرپسندوں نے ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا اور لوٹ مار کی، سرکاری گاڑیاں نذر آتش کیں، شرپسندی کے اس سیاہ باب کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی اور ایک منظم انداز سے ریاست پر حملہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق منظر عام پر آنے والی گفتگو میں نامعلوم ہینڈلر پی ٹی آئی خاتون رہنما کو اسلام آباد جتھے پہنچانے کی واضح ہدایات دے رہا ہے۔
یہ گفتگو بذریعہ وائس نوٹس سیاسی جماعت کے مختلف واٹس ایپ گروپس میں شیئر کی گئی۔
گفتگو میں نامعلوم ہینڈلر نے عسکری طرز پر نقشوں کی مدد سے خیبرپختونخوا سے آنے والے جتھوں کی نقل و حمل کا پورا منصوبہ واضح کیا، ہینڈلر کی گفتگو سے واضح ہے کہ جتھوں کے روٹس کی نشاندہی نقشوں پر مختلف رنگوں سے کی گئی۔
گفتگو کے آغاز میں نامعلوم ہینڈلر پی ٹی آئی خاتون رہنما کو کہتا ہے کہ ’میری بہن میں نے تمام چیزوں کو آسان بنا دیا ہے، یاد رکھیں یہ ”Do and Die“ کا معاملہ ہے۔
پی ٹی آئی ہینڈلر پی ٹی آئی رہنماء کو نقشوں پر رنگوں سے نشان کے ذریعے آگے بڑھنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہتا ہے کہ ’میں نے واضح طور پر لکھا ہے اور ہائی لائٹر سے ان علاقوں کو نشان زد کیا ہے جہاں سے 22 نومبر کو چلنا ہے‘۔
نامعلوم ینڈلر نے پھر کہا کہ ’ڈیرہ اسماعیل خان سے انہی خطوط پر وزیر اعلیٰ اپنے لوگوں کو بذریعہ موٹروے (M-15) لے جائیں‘۔
ہینڈلر وضاحت کرتا ہے کہ قیادت سب سے آخر میں جبکہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن سب سے آگے ہوگی تاکہ ہرچیز ان اسٹوڈنٹس کو برداشت کرنا پڑے۔
ہینڈلر کہتا ہے کہ ’پشاور کے قافلے میں چارسدہ، نوشہرہ، رسالپور، درہ خیبر اور وزیرستان کے علاقے شامل ہوں گے، یہ چاروں اطراف سے کم از کم 4 کروڑ کی آبادی میں، خیبرپختونخوا میں آدھ فیصد 2 لاکھ بنتے ہیں، یقین کریں ہمیں 26 یا 27 نومبر کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا، اس سے پہلے ہمارا مسئلہ حل ہو جائے گا‘۔
نامعلوم ہینڈلر نے کہا کہ ’ہم گلگت بلتستان سے قافلوں کو ایک دن پہلے قراقرم ہائی وے پر منتقل کر سکتے ہیں کیونکہ وہ ہری پور تک نظر آئیں گے، صوابی میں صرف رنگوں کو دیکھیں (نقشے میں نمایاں حصے کا ممکنہ حوالہ)، موجودہ منصوبہ یہ بتا رہا ہے کہ ہم دوبارہ اسی جگہ پر ہوں گے، جہاں ہم 4 بار پہلے ختم ہوئے تھے، میں نے رنگوں کے ساتھ آپ کو وضاحت دی ہے، آپ سوات سے جتھے لے کر آئیں‘۔
نامعلوم ہینڈلر نے کہا کہ ’پشاور، نوشہرہ،رسالپور، اپر دیر، لوئر دیر یہ سب خیبر پاس سے ہوتے ہوئے جائیں ان کا اٹک پل روٹ بنتا ہے‘۔
تصویری پیغامات کے ذریعے نامعلوم ہینڈلر نے فوجی مصنوعات کے بائیکاٹ مہم کو تیز کرنے کی ہدایات دیں۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا گفتگو اس بات کا ثبوت ہے کہ 26 نومبر کی شرپسندی بھی 9 مئی 2023ء کی طرح منصوبہ بندی سے کی گئی۔ گفتگو سے واضح ہے کہ شر پسند ملک میں بڑی بغاوت کی منظم سازش کر رہے تھے۔ اس گفتگو سے یہ واضح ہے کہ 26 نومبر کو ہونے والے فسادات سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہیں۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نامعلوم ہینڈلر کا اسرائیلی مصنوعات سے پہلے فوجی مصنوعات کے بائیکاٹ کا پیغام صیہونی سہولت کاری کو ثابت کرتا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق نقشوں پر نقل و حمل کی نشاندہی واضح کرتی ہے کہ 26 نومبر ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا، شرپسندی کی اس منصوبہ بندی میں غیر ملکی ایجنسیوں اور دہشتگرد تنظیموں کی معاونت واضح نظر آتی ہے۔