وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن شازہ فاطمہ خواجہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ دو بڑے بین الاقوامی اداروں ایلون مسک کی اسٹار لنک انٹرنیٹ سروسز پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور چینی سیٹلائٹ کمپنی شنگھائی اسپیس کام سیٹلائٹ ٹیکنالوجی نے ملک میں کام کرنے کے لیے لائسنس کی درخواست دی ہے۔
اپنے تحریری بیان میں شزہ فاطمہ نے واضح کیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) فی الحال صرف سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی درخواستوں پر کارروائی کر رہی ہے۔ پی ٹی اے کے لائسنسنگ فریم ورک کے مطابق، صرف مقامی طور پر رجسٹرڈ کمپنیاں ہی درخواست دینے کی اہل ہیں۔
شزہ فاطمہ کے مطابق اگرچہ بین الاقوامی کمپنیاں براہ راست درخواستیں جمع نہیں کرا سکتیں، لیکن وہ اپنی ایس ای سی پی کے رجسٹرڈ ذیلی اداروں کے ذریعے ایسا کر سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیس ایکس کے زیر ملکیت سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والا اسٹار لنک اور چینی سیٹلائٹ کمیونیکیشن فرم شنگھائی اسپیس کام سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، دونوں اس ریگولیٹری فریم ورک کے تحت پاکستان میں کام کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
وزیر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ ایک بار درخواست جمع کروانے کے بعد لائسنس دینے کا عمل سیدھا ہوتا ہے۔ پی ٹٰ اے تمام رسمی تقاضوں کو پورا کرنے اور ضرورت پڑنے پر وزارت داخلہ سے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے کے بعد درخواستوں کا جائزہ لیتا ہے۔ آن لائن ایپلیکیشن سبمیشن انفارمیشن سسٹم (OASIS) کے تعارف نے طریقہ کار کو آسان بنا دیا ہے، جس سے درخواست دہندگان اپنے دستاویزات آن لائن جمع کروانے اور ٹریک کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے پورے ملک میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ فکسڈ براڈ بینڈ کوالٹی آف سروس (QoS) ریگولیشنز، 2022 کے تحت انٹرنیٹ کمپنیوں کے ذریعے فراہم کردہ سروس کے معیار (QoS) کی فعال طور پر نگرانی کرتا ہے، جس سے اعتماد اور کارکردگی کے لیے عالمی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
شزہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ یہ ترقی اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو وسعت دینے اور ملک بھر میں رابطوں کو مضبوط کرنے کے لیے عالمی ٹیکنالوجی رہنماؤں کو راغب کرنے پر پاکستان کی بڑھتی ہوئی توجہ کی عکاسی کرتی ہے۔