ڈاکٹر عفان قیصر نے ایک بار پھر مشہور ٹک ٹاکرز ڈکی بھائی، اقرا کنول اور دیگر ٹک ٹاکرز کو نئی نسل کے ذہن پر منفی اثرات ڈالنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
معدے اور ہیپاٹولوجسٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عفان قیصر مشہور پاکستانی ڈاکٹر اور ڈیجیٹل تخلیق کار بھی ہیں جو اپنی عوامی اور صحت سے متعلق آگاہی ویڈیوز اور تحریکی تقاریر کے لیے مشہور ہیں۔ ان کے فیس بک فالوورز کی تعداد 4.2 ملین ہے۔ ڈاکٹر اکثر سوشل میڈیا پر انفلوئنسرز اور ڈیجیٹل تخلیق کاروں کو نوجوان نسل پر ان کے منفی کردار پر ٹوکتے رہتے ہیں۔
دنیا کے سب سے بڑے یوٹیوبر کا اہرام مصر کرائے پر لینے کا دعویٰ، حکومت کے طوطے اُڑ گئے
وہ حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں نظر آئے۔ پوڈ کاسٹ میں انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا میں حرام اور حلال کے درمیان فرق کی وضاحت نہیں کی گئی، جیسا کہ ہم ڈیجیٹل میڈیا پر ڈاکٹر نازش، ڈاکٹر فرحت ہاشمی، ڈاکٹر شائستہ اور دیگر کو ان کی معلوماتی ویڈیوز کے لیے دیکھتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ آپ ڈیجیٹل میڈیا پر کس انداز میں آ رہے ہیں۔ یا تو آپ آگاہی اور معلومات سے بھرپور ویڈیوز بنا رہے ہیں، یا آپ اپنی تمام بہنوں اور والدہ کے ساتھ سوئمنگ پول میں چھلانگ لگا رہے ہیں، یا اپنی بیوی کا چہرہ پینٹ کر رہے ہیں اور اس کے کپڑے پہن رہے ہیں، صرف اورصرف ویوز حاصل کرنے کی خاطر ایک طبقے کو متاثر کرنےاور اپنے لائف اسٹائل کی تشہیر کے ذریعے انہیں احساس کمتری میں مبتلا کررہے ہیں۔
جنت مرزا نے سنیما کے مقابلے میں ٹک ٹاک کا انتخاب کیوں کیا؟ وجہ بتادی
ان کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ اب انہوں نے اپنی بیڈ روم کی قربت کے علاوہ سب کچھ دکھایا ہے۔ ان کی زندگی کے بارے میں سب کچھ سوشل میڈیا پر ہے۔ اگر وہ برٹش یا امریکی ہوتے تو وہ بھی دکھا دیتے۔ آپ ڈیجیٹل میڈیا پر ایک جوڑے کے بارے میں سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مواد تخلیق کرنے والے ماہانہ 4 سے 5 کروڑ با آسانی کما لیتے ہیں۔ یہ آسان پیسہ ہے اور اب تمام کارٹونوں نے متحد ہو کر ایک ریسٹورنٹ بھی کھول لیا ہے۔
نیہا ککڑ نے پاکستانیوں اور عاصم اظہر سے محبت کا اظہار کر دیا
ڈاکٹر عفان کے نزدیک یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ یہ تشویشناک ہے کیونکہ نوجوان ذہن ان سے کیا اثر لے رہے ہیں؟ جب میں خاص طور پر ان بلاگرز کو کچھ کہتا ہوں تو مجھے اکثر اپنی بیوی نازش کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کا الگور تھم ہوشیاری سے کام کرتا ہے۔ بہت سارے لوگ بے ہودہ اور فحش مواد دیکھنے پر مجبور ہیں۔ الگورتھم ایسی ویڈیوز یا پوسٹس دکھاتا ہے جنہیں زیادہ ترسامعین دیکھتے ہیں اور شیئر کرتے ہیں۔