Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2024 06:47am

9 مئی کے 25 ملزمان کو فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر برطانیہ اور امریکہ کا ردعمل آگیا

پاکستان میں 9 مئی کے 25 ملزمان کو فوجی عدالتوں سے سزائیں سنائے جانے پر برطانوی حکومت نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے میں شفافیت اور منصفانہ ٹرائل کا فقدان ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اس پر ردعمل دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی حکام مروجہ قانونی طریقہ کار کی پیروی کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز یورپی یونین نے بھی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو دی جانے والی حالیہ سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان فیصلوں کو ان ذمہ داریوں سے متصادم دیکھا جارہا ہے، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے تحت، پاکستان جن کا پابند ہے۔‘

اس تناظر میں یورپی یونین کے بعد برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ برطانیہ اپنی قانونی کارروائیوں پر پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے فیصلے میں شفافیت، آزادانہ جانچ پڑتال کا فقدان ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ملٹری کورٹ میں شہریوں کا ٹرائل اتنا شفاف نہیں ہوتا، یہ منصفانہ ٹرائل کے حقوق پر بھی سوال ہے، فوجی عدالتوں کی کارروائی سے شہریوں کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو نقصان پہنچتا ہے، حکومت پاکستان شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت ذمہ داریوں کو نبھائے۔

یورپی یونین کے ترجمان نے کہا تھا کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایسی عدالت میں منصفانہ اور عوامی ٹرائل کا حق حاصل ہے جو آزاد، غیر جانبدار اور مجاز ہو اور اسے مناسب اور موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہو۔

یورپی یونین کے ترجمان کے مطابق ’آرٹیکل 14 یہ بھی پابند کرتا ہے کہ فوجداری مقدمے میں دیا گیا کوئی بھی فیصلہ منظر عام پر لایا جائے گا۔‘

یورپی یونین کا فوجی عدالت سے 25 شہریوں کو سنائی گئی سزا پر اظہارِ تشویش

امریکی دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں ’سویلینز کو فوجی ٹریبونلے سزا دینے پر اسے گہری تشویش ہے، فوجی عدالتوں جوڈیشل آزادی، شفافیت اور مروجہ طریقہ کار سے عاری ہیں‘

بیان میں کہا گیا کہ امریکہ پاکستانی حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ منصفانہ ٹرائل اور مروجہ طریقہ کار کا احترام کریں۔

واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے 21 دسمبر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے پہلے مرحلے میں سانحہ 9 مئی کے 25 ملزموں کو سزا سنانے کا اعلان کیا تھا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب رکھتے ہیں، مجرمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیے گئے۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے، 9 مئی کی سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔

حکومت سے مذاکرات: پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی، 9 مئی اور ڈی چوک فائرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کے لیے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔

9 مئی کو کیا ہوا تھا ؟

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

9 مئی برپا کرنے والا خود اسٹیبلشمنٹ کی پروڈکٹ ہے، خواجہ آصف کی الزامات سے بھرپور نیوز کانفرنس

ملٹری کورٹ سے 9 مئی مقدمات میں سزا پانے والے مزید 11 ملزمان سینٹرل جیل لاہور منتقل

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا، جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

Read Comments