صدر مملکت آصف زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی ترقی کے لیے مل کر آگے بڑھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور قانونی امور پر تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر آصف زرداری سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات ایوان صدر میں ہوئی، جس میں چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی، مخدوم احمد محمود، وزیرخارجہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر خيبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور رکن قومی اسمبلی نوید قمر بھی شریک ہوئے۔
دونوں کے درمیان ملاقات میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، پی ٹی آئی کی جانب سے ابتدائی طور پر پیش کیے گئے عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر واقعات کی جوڈیشل انکوائری کے مطالبات پر مشاورت کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق وزیرِاعظم نے صدر مملکت کی صحت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے دوران صدر مملکت اور وزیرِ اعظم نے ملکی ترقی کے لیے مل کر آگے بڑھنے کے عزم کا اعادہ کیا، دونوں رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے امور پر بھی بات چیت کی۔
امید ہے ملک کے وسیع تر مفاد کیلئے مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوگی، وزیراعظم
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور آصف زرداری نے قانونی امور پر تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
صدر مملکت آصف زرداری نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو ملکی ترقی اور استحکام کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
قبل ازیں حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہاؤس میں وا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہوئے اجلاس میں حکومت کی جانب سے 7 اور پی ٹی آئی کے 3 ارکان شامل تھے۔
ملاقات سے قبل ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر اور وزیر اعظم کی ملاقات میں موجودہ ملکی صورتحال اور پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں پاؤ شیئرنگ پر بات چیت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کا اجلاس کل گورنر ہاؤس میں ہوگا جس میں گورنر پنجاب سلیم حیدر، راجا پرویز اشرف، مخدوم احمد محمود، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدر گیلانی پیپلزپارٹی کی نمائندگی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق (ن) لیگ کی طرف سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنااللہ، ملک احمد خان اور مریم اورنگزیب اجلاس میں شرکت کریں گی۔
اجلاس میں پنجاب میں پیپلزپارٹی کو مقامی سطح پر درپیش مسائل پر مشاورت کی جائے گی جبکہ پیپلز پارٹی کے پنجاب میں (ن) لیگ سے تحفظات پر بھی بات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے معاملات کے حل کے لیے پیپلزپارٹی اور حکومتی کمیٹیوں کی ملاقاتوں پر اتفاق کیا تھا۔
حکومت سے مذاکرات: پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی، 9 مئی اور ڈی چوک فائرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مسلم لیگ (ن) سے وعدے پورے نہ ہونے کے شکوے کو ایک ماہ گزرنے کے بعد دونوں اتحادی جماعتوں نے متنازع مسائل کے حل کے لیے کم از کم ایک ہفتے طویل مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے مختلف فورمز پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ حکمران جماعت فیصلہ سازی میں پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیتی۔
ان شکایات کی روشنی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کو چیئرمین پیپلزپارٹی سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔
گزشتہ ماہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں اہم کردار ادا کرنے کے چند روز بعد پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ہم آہنگی کے فقدان پر حکومت پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
بلاول بھٹو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت، عدالتی کمیشن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مساوی نمائندگی کو یقینی نہ بنا کر اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے، مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی حمایت سے اپنی حکومت بنائی، جس کے پاس قومی اسمبلی میں ووٹوں کی تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔