مقبول بھارتی پنجابی گلوکار و موسیقار ہنس راج ہنس نے کہا ہے کہ انہیں تصوف اور فن کے حوالےسے پاکستان سے بہتر اور کوئی ملک اچھا نہیں لگتا۔
ہنس راج ہنس نے حال ہی میں برطانیہ میں ایک تقریب میں پرفارمنس کے بعد صحافیوں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے بات کی اور ان کی جانب سے پاکستان کی تعریفیں کرنے کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں۔
معروف گلوکار نے نے پنجابی زبان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انگریزوں کی جانب سے 1947 میں پاکستان اور بھارت کے بٹوارے کو سب سے بڑا سانحہ قرار دیا اور کہا کہ سب سے زیادہ نقصان ہمارا ہوا۔
گلوکار نے کہا کہ انہیں لاہور اپنے گھر جیسا ہی لگتا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ وہ روز لاہور جائیں، وہاں روٹی کھاکر، دوستوں سے مل کر واپس اپنے گھر آجایا کریں لیکن سرحدوں اور ممالک کی پالیسیوں کی وجہ سے ایسا نہیں کر پاتے۔
انہوں نے ماضی کا قصہ بتایا کہ ایک بار وہ پاکستان کے پنجاب میں گئے تھے، وہاں جانے کے بعد انہیں حیرانگی ہوئی کہ وہاں کے لوگ 100 فیصد بھارتی پنجاب کے لوگوں سے ملتے جلتے تھے۔
ان کے مطابق پاکستانی پنجابی کے لوگوں کا لباس، زبان بھارتی پنجاب کے لوگوں جیسی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں انہوں نے واہگا بارڈر پر پرفارمنس بھی کی تو ایک لمحے کے لیے وہ لاہور کی طرف جاتے، دوسری جانب وہ بھارت کی سرحد کی جانب جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ پاک سرزمین قائم، شاد و آباد رہے جب کہ بھارت میں بھی خوشحالیاں رہیں، ہم لوگوں نے یورپ سے کچھ نہیں سیکھا، ہم ایک طرف بھوک مرتے ہیں، دوسری طرف ہتھیاروں پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔