Aaj Logo

شائع 21 دسمبر 2024 10:25am

جسٹس منصور علی شاہ کا ایک اور خط، جج تعیناتی میں انٹیلجنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت

جوڈیشل کمیشن اجلاس سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ نے ایک اور خط لکھ دیا۔

سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا کہ رولزمیں آئینی بنچ کیلئے ججز کی تعیناتی کا مکینزم ہونا چاہئے، آئینی بنچ میں کتنے ججزہوں اس کا مکینزم بنانا بھی ضروری ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئینی بنچ میں ججز کی شمولیت کا پیمانہ طے ہونا چاہیے، کس جج نےآئینی تشریح والےکتنے فیصلےلکھےیہ ایک پیمانہ ہوسکتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ایک خط میں نشاندہی کی ہے کہ جوڈیشل کمیشن بغیر کسی پیمانے کے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بنچ تشکیل دے چکا ہے۔ انہوں نے ججز کی تعیناتی سے متعلق رولز پر اپنی مجموعی رائے بھی پیش کی ہے۔

خط میں جسٹس منصور نے انٹیلجنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت کی، یہ کہتے ہوئے کہ اگر انٹیلجنس ایجنسی کو کردار دیا گیا تو اس کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جوڈیشل کمیشن میں پہلے ہی اکثریت ایگزیکٹو کی ہے۔

مزید برآں، انہوں نے چھبیسویں ترمیم سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ پہلے فل کورٹ بنا کر اس ترمیم کا جائزہ لینا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ ججز کی تعیناتی کے رولز آئین کی حفاظت اور دفاع کے حلف کے عکاس ہونے چاہئیں، اور یہ کہ اس معاملے میں اپنی رائے اس ترمیم اور کمیشن کی آئینی حیثیت طے ہونے سے مشروط ہے۔

Read Comments